Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding sitting party in the sun and party in the shade)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4822.
جناب قیس (قیس بن ابوحازم) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ آئے جبکہ رسول اللہ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ تو یہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا تو سائے میں چلے گئے۔
تشریح:
اطباء بھی یہی کہتے ہیں کہ انسان ی سارا دھوپ میں ہو یا سارا ہی سائے میں ہو۔ آدھا دھوپ میں ہونا اور آدھا سائے میں ہونا طبی طور پر نقصان دہ ہے۔ خاص طور پر شدید گرمی والے علاقوں میں۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب قیس (قیس بن ابوحازم) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ آئے جبکہ رسول اللہ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ تو یہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا تو سائے میں چلے گئے۔
حدیث حاشیہ:
اطباء بھی یہی کہتے ہیں کہ انسان ی سارا دھوپ میں ہو یا سارا ہی سائے میں ہو۔ آدھا دھوپ میں ہونا اور آدھا سائے میں ہونا طبی طور پر نقصان دہ ہے۔ خاص طور پر شدید گرمی والے علاقوں میں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوحازم البجلی ؓ کہتے ہیں کہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے، تو وہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے، اس کے بعد (آپ نے انہیں سایہ میں آنے کے لیے کہا) تو وہ سائے میں آ گئے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuHazim al-Bajali (RA) : AbuHazim came when the Apostle of Allah (ﷺ) was addressing. He stood in the sun. He ordered him (to shift) and he shifted to the shade.