Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Spitting In A Masjid Is Disliked)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
483.
جناب ابو العلاء نے اپنے والد سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا اور اضافہ کیا کہ پھر اسے اپنے جوتے سے مسل دیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه بزيادة وهو التالي) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ئنا حماد: أنا سعيد الجُرَيري عن أبي العلاء عن مُطَرِّف.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وحماد: هو ابن سلمة. وسعيد: هو ابن إياس. وأبو العلاء: هو يزيد بن عبد الله بن الشخير. ومطرف: أخوه. والحديث أخرجه أحمد (4/25- 26) : ثنا عفان قال: ثنا حماد بن سلمة
قال: أنا الجريري... به نحوه. وهذا على شرط مسلم أيضا. وقد رواه غير حماد عن الجريري عن أبي العلاء عن عبد الله بن الشخير بإسقاط (مطرف) من بينهما؛ وهو صحيح أيضا، وهو
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب ابو العلاء نے اپنے والد سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا اور اضافہ کیا کہ پھر اسے اپنے جوتے سے مسل دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے ابوالعلاء یزید بن عبداللہ بن الشخیر نے اپنے والد عبداللہ بن الشخیر ؓ سے اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے، اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ ”پھر آپ ﷺ نے اسے اپنے جوتے سے مل دیا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu al-‘Ala reported this tradition on the authority of his father to the same effect with a different chain of narrators. This version adds: “He then rubbed it with his shoe".