Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Spitting In A Masjid Is Disliked)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
484.
جناب ابوسعید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا واثلہ بن اسقع ؓ کو دمشق کی مسجد میں دیکھا کہ انہوں نے چٹائی پر تھوکا اور پھر اسے پاؤں سے مسل دیا، تو انہیں کہا گیا کہ آپ نے ایسے کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجا نحوه) . إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم: ثنا هشام وشعبة وأبان عن قتادة عن أنس.
قلت: هذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث أخرجه الطيالسي (رقم 1988) : ثنا شعبة... به. وأخرجه البخاري (1/456) ، ومسلم (2/77) ، وأبو عوانة (1/404) ، والدارمي (1/324) ، والبيهقي (2/291) ، وأحمد (3/277) من طرق عن شعبة... به، وصرح بسماع قتادة من أنس. ثم أخرجه مسلم، والنسائي (11/18) ، والترمذي (2/461- 462) ، والبيهقي أيضا من طريق أبي عوانة عن قتادة... به. وأخرجه المصنف أيضا كما يأتي. وأما حديث هشام؛ فأخرجه أحمد (3/232 و 277) : ثنا محمد بن يزيد الواسطي عن هشام الدَّسْتُوائي وشعبة جميعاً عن قتادة... به. وأخرجه أبو عوانة، وأحمد أيضا (3/183 و 274) من طرق أخرى عن هشام... وحده. وأما حديث أبان؛ فأخرجه أحمد أيضا، فقال (3/289) : ثنا بهز: ثنا أبان بن يزيد: ثنا قتادة... به. وهذا على شرطهما. (تنبيه) : الحديث عند جميع من ذكرنا بلفظ: دَفْنها ؛ كما في رواية المصنف الأتية؛ بدل قوله: أن تواريه . ويظهر لي أن هذا لفظ رواية هشام الدستوائي؛ فإنه عند أحمد في رواية عنه بهذا اللفظ. فقول المنذري في مختصره : رواه مسلم ! إنْ كان يعني بهذا اللفظ- كما هو الظاهر-؛ فهو وهم. وإن كان يعني بالمعنى؛ فتخصيصه لمسلم دون البخاري وغيره؛ يس له معنى!
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب ابوسعید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا واثلہ بن اسقع ؓ کو دمشق کی مسجد میں دیکھا کہ انہوں نے چٹائی پر تھوکا اور پھر اسے پاؤں سے مسل دیا، تو انہیں کہا گیا کہ آپ نے ایسے کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسعید حمیری کہتے ہیں کہ میں نے دمشق کی مسجد میں واثلہ بن اسقع ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے بوریے پر تھوکا، پھر اپنے پاؤں سے اسے مل دیا، ان سے پوچھا گیا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Wathilah ibn al-Asqa': Abu Sa'id said: I saw Wathilah ibn al-Asqa' in the mosque of Damascus. He spat at the mat and then rubbed it with his foot. He was asked: Why did you do so? He said: Because I saw the Apostle of Allah (ﷺ) doing so.