باب: عشاء کے بعد بے مقصد باتوں میں مشغول رہنے کا بیان
)
Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding conversing late after Isha')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4849.
سیدنا ابوبرزہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ منع فرمایا کرتے تھے کہ عشاء کی نماز سے پہلے سویا جائے یا اس کے بعد باتوں میں مشغول رہا جائے۔
تشریح:
عشاء کی نماز سے پہلے سو جانے سے اندیشہ ہے کہ عشاء کی نماز یا جماعت فوت ہا جائےٓ اور ایسے ہی عشاء کی نماز کے بعد بے مقصد باتوں میں مشغول رہنے سے فجر کی نماز یا جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ہاں اگر کو ئی اہم مقصد ہو تو مشغول ہونا جائز ہے۔ جیسے کی طلباء کا رات گئے تک مطالعہ یا مذاکرہ کرنا یا دیگر اہم ذمہ داریوں کی ادائیگی کی غرض سے جاگنا جائز ہے، مگر شرط یہ ہے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا ابوبرزہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ منع فرمایا کرتے تھے کہ عشاء کی نماز سے پہلے سویا جائے یا اس کے بعد باتوں میں مشغول رہا جائے۔
حدیث حاشیہ:
عشاء کی نماز سے پہلے سو جانے سے اندیشہ ہے کہ عشاء کی نماز یا جماعت فوت ہا جائےٓ اور ایسے ہی عشاء کی نماز کے بعد بے مقصد باتوں میں مشغول رہنے سے فجر کی نماز یا جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ہاں اگر کو ئی اہم مقصد ہو تو مشغول ہونا جائز ہے۔ جیسے کی طلباء کا رات گئے تک مطالعہ یا مذاکرہ کرنا یا دیگر اہم ذمہ داریوں کی ادائیگی کی غرض سے جاگنا جائز ہے، مگر شرط یہ ہے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبرزہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عشاء سے پہلے سونے۱؎ اور اس کے بعد بات کرنے۲؎ سے منع فرماتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کیونکہ اس میں عشاء چھوٹ جانے کا خطرہ رہتا ہے۔ ۲؎: اور اس صورت میں قیام اللیل (تہجد) اور فجر کے چھوٹنے کا خطرہ رہتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Barzah said: the Messenger of Allah (ﷺ) forbade sleeping before the night prayer and talking after it.