Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Transmitting what others have said)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4870.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ﷲ کے نزدیک قیامت کے روز امانت میں یہ بات بہت بڑی خیانت شمار ہو گی کہ مرد اپنی بیوی کے اور بیوی اپنے شوہر کے قریب ہو اور پھر اس کے راز کو افشا کر دے۔“
تشریح:
اللہ عزوجل نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس بنایا ہے تو ان کا آپس کے رازوں کو دوسروں کے سامنے افشاہ کر دینا بہت قبیح عمل ہے۔ سوائے اس کے کہ کسی شرعی ضرورت کے تحت قاضی وغیرہ کے سامنے کوئی بات کہنی پڑے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ﷲ کے نزدیک قیامت کے روز امانت میں یہ بات بہت بڑی خیانت شمار ہو گی کہ مرد اپنی بیوی کے اور بیوی اپنے شوہر کے قریب ہو اور پھر اس کے راز کو افشا کر دے۔“
حدیث حاشیہ:
اللہ عزوجل نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس بنایا ہے تو ان کا آپس کے رازوں کو دوسروں کے سامنے افشاہ کر دینا بہت قبیح عمل ہے۔ سوائے اس کے کہ کسی شرعی ضرورت کے تحت قاضی وغیرہ کے سامنے کوئی بات کہنی پڑے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی سے خلوت میں ملے اور وہ (بیوی) اس سے ملے پھر وہ (مرد) اس کا راز فاش کرے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu sa’id al-khudri reported the Messenger of Allah (May peace be upon him) as saying: The most serious breach of trust in Allah’s sight is that a man who has intercourse with his wife, and she with him, spreads her secret.