تشریح:
1) لوگوں میں فساد ڈالنے کی غرض سے ایک دوسرے کی باتیں ادھر ادھر نقل کرنا بدترین خصلت ہے۔ لوگوں کے نزدیک بھی اور اللہ کے ہاں بھی۔
2) اس طرح کی احادیث عموما ایسے ہی بیان کرنی چاہیئں تاہم نص قرآنی سے ثابت ہے کہ جنت صرف مشرک پر حرام ہے، لیکن بطور سزا کے مسلمان بھی جہنم کا عذاب بھگتیں گے۔ اس لیے بعض اعمال کی بابت جو آتا ہے کہ اس کا مرتکب جنت میں نہیں جائے گا تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ابتدائی طور پر جنت میں داخل نہیں کیا جائے گا۔ البتہ سزا اور عتاب کے بعد جنت میں جائے گا۔
3) عربی زبان میں (قتات) اور (نمام) میں فرق یہ کیا جاتا ہے کہ (نمام) مجلس میں حاضر رہ کر وہاں کی باتیں دوسروں کو جا بتاتا ہے جبکہ (قتات) چوری چھپے سن کر نقل کرتا ہے۔