Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding the one who spreads gossip)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4871.
سیدنا حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔“
تشریح:
1) لوگوں میں فساد ڈالنے کی غرض سے ایک دوسرے کی باتیں ادھر ادھر نقل کرنا بدترین خصلت ہے۔ لوگوں کے نزدیک بھی اور اللہ کے ہاں بھی۔ 2) اس طرح کی احادیث عموما ایسے ہی بیان کرنی چاہیئں تاہم نص قرآنی سے ثابت ہے کہ جنت صرف مشرک پر حرام ہے، لیکن بطور سزا کے مسلمان بھی جہنم کا عذاب بھگتیں گے۔ اس لیے بعض اعمال کی بابت جو آتا ہے کہ اس کا مرتکب جنت میں نہیں جائے گا تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ابتدائی طور پر جنت میں داخل نہیں کیا جائے گا۔ البتہ سزا اور عتاب کے بعد جنت میں جائے گا۔ 3) عربی زبان میں (قتات) اور (نمام) میں فرق یہ کیا جاتا ہے کہ (نمام) مجلس میں حاضر رہ کر وہاں کی باتیں دوسروں کو جا بتاتا ہے جبکہ (قتات) چوری چھپے سن کر نقل کرتا ہے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
1) لوگوں میں فساد ڈالنے کی غرض سے ایک دوسرے کی باتیں ادھر ادھر نقل کرنا بدترین خصلت ہے۔ لوگوں کے نزدیک بھی اور اللہ کے ہاں بھی۔ 2) اس طرح کی احادیث عموما ایسے ہی بیان کرنی چاہیئں تاہم نص قرآنی سے ثابت ہے کہ جنت صرف مشرک پر حرام ہے، لیکن بطور سزا کے مسلمان بھی جہنم کا عذاب بھگتیں گے۔ اس لیے بعض اعمال کی بابت جو آتا ہے کہ اس کا مرتکب جنت میں نہیں جائے گا تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ابتدائی طور پر جنت میں داخل نہیں کیا جائے گا۔ البتہ سزا اور عتاب کے بعد جنت میں جائے گا۔ 3) عربی زبان میں (قتات) اور (نمام) میں فرق یہ کیا جاتا ہے کہ (نمام) مجلس میں حاضر رہ کر وہاں کی باتیں دوسروں کو جا بتاتا ہے جبکہ (قتات) چوری چھپے سن کر نقل کرتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: سب سے پہلے اس گناہ کی سزا میں پہلے داخل جہنم ہو گا، اور سزا بھگت کر موحد ہونے کی صورت میں جنت کا مستحق ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hudhaifah reported the Messenger of Allah (May peace be upon him) as saying: A mischief-maker will not enter paradise.