Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Forgiving others for backbiting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4887.
جناب عبدالرحمٰن بن عجلان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی عاجز ہے کہ ابوضمضم کی طرح ہو جائے؟“ صحابہ نے کہا: ابوضمضم کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایک آدمی ہو گزرا ہے۔ اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ کہا: جس نے مجھے برا بھلا کہا ہو میری عزت اس کے لیے (صدقہ) ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس روایت کو ہاشم بن قاسم نے روایت کیا تو کہا: «عن محمد بن عبد الله العمي عن ثابت قال حدثنا أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم» مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ حماد کی روایت زیادہ صحیح ہے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب عبدالرحمٰن بن عجلان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی عاجز ہے کہ ابوضمضم کی طرح ہو جائے؟“ صحابہ نے کہا: ابوضمضم کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایک آدمی ہو گزرا ہے۔ اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ کہا: جس نے مجھے برا بھلا کہا ہو میری عزت اس کے لیے (صدقہ) ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس روایت کو ہاشم بن قاسم نے روایت کیا تو کہا: «عن محمد بن عبد الله العمي عن ثابت قال حدثنا أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم» مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ حماد کی روایت زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن عجلان کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ابوضمضم کی طرح ہو۔“ لوگوں نے عرض کیا: ابوضمضم کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم سے پہلے کے لوگوں میں ایک شخص تھا۔“ پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، البتہ اس میں («عرضي على عبادك») کے بجائے («عرضي لمن شتمني») (میری آبرو اس شخص کے لیے صدقہ ہے جو مجھے برا بھلا کہے) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہاشم بن قاسم نے روایت کیا وہ اسے محمد بن عبداللہ العمی سے، اور وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں، ثابت کہتے ہیں: ہم سے انس نے نبی اکرم ﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abd al-Rahman b. ‘Ajlan reported the Messenger of Allah (May peace be upon him) as saying: Is one of you unable to be like Abu Damdam? The people asked: who is Abu Damdam? He replied : A man of old before you. He then mentioned the rest of tradition to the tradition to the same effect. This version has : who would say (in the morning): My honors is for the one who reviles me.
Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Hashim bin al-Qasim from Muhammad b. 'Adb Allah al-'Ammi from Thabit on the authority of Anas from Prophet (ﷺ) to the same effect. Abu Dawud said: The tradition of Hammad (i.e. 'Abd al-Rahman's version) is sounder.