موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الْأُرْجُوحَةِ)
حکم : صحیح
4933 . حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح، وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَنِي وَأَنَا بِنْتُ سَبْعٍ أَوْ سِتٍّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَ نِسْوَةٌ،- وَقَالَ بِشْرٌ: فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ- وَأَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ، فَذَهَبْنَ بِي، وَهَيَّأْنَنِي، وَصَنَعْنَنِي، فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَنَى بِي وَأَنَا ابْنَةُ تِسْعٍ، فَوَقَفَتْ بِي عَلَى الْبَابِ، فَقُلْتُ:- هِيهْ هِيهْ- قَالَ أَبُو دَاوُد: أَيْ: تَنَفَّسَتْ- فَأُدْخِلْتُ بَيْتًا، فَإِذَا فِيهِ نِسْوَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقُلْنَ: عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ. دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي الْآخَرِ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: جھولے کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4933. ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے شادی کی تو میری عمر سات سال یا چھ سال تھی۔ جب ہم مدینہ منورہ آئے تو چند عورتوں آئیں۔ بشر بن خالد کے الفاظ ہیں: (میری والدہ) ام رومان آئیں۔ جبکہ میں ایک جھولے پر تھی اور وہ مجھے لے گئیں۔ مجھے تیار کیا، بنایا سنوارا اور رسول اللہ ﷺ کے ہاں بھیج دیا گیا۔ میری رخصتی ہوئی تو میری عمر نو سال تھی۔ (میری والدہ نے) مجھے دروازے پر کھڑا کر دیا تو میں نے کہا: «هيه هيه» یعنی انکار کرنے کی آواز۔ امام ابوداؤد ؓ اس کی وضاحت میں کہتے ہیں: یعنی میں نے لمبا (ٹھنڈا) سانس لیا اور مجھے ایک گھر میں داخل کر دیا گیا تو وہاں انصار کی کچھ عورتیں تھیں۔ انہوں نے دعائے خیر و برکت کے ساتھ میرا استقبال کیا۔ حماد اور ابو اسامہ کی روایت ایک دوسرے میں مل گئی ہے۔