Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding sincere counsel)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4945.
سیدنا جریر (جریر بن عبداللہ بجلی) ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سننے اور اطاعت کرنے اور ہر مسلمان کے لیے خیر خواہی کرنے پر بیعت کر رکھی ہے۔ راوی نے کہا: چنانچہ وہ (سیدنا جریر ؓ) جب کوئی چیز فروخت کرتے یا خرید کرتے تو کہتے: تحقیق جو چیز ہم نے تم سے لی ہے وہ ہمیں اپنی چیز سے جو ہم نے تمہیں دی ہے، زیادہ پیاری ہے، چنانچہ تمہیں اختیار ہے (اپنی چیز یا مال واپس لینا چاہو تو لے سکتے ہو)۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا جریر (جریر بن عبداللہ بجلی) ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سننے اور اطاعت کرنے اور ہر مسلمان کے لیے خیر خواہی کرنے پر بیعت کر رکھی ہے۔ راوی نے کہا: چنانچہ وہ (سیدنا جریر ؓ) جب کوئی چیز فروخت کرتے یا خرید کرتے تو کہتے: تحقیق جو چیز ہم نے تم سے لی ہے وہ ہمیں اپنی چیز سے جو ہم نے تمہیں دی ہے، زیادہ پیاری ہے، چنانچہ تمہیں اختیار ہے (اپنی چیز یا مال واپس لینا چاہو تو لے سکتے ہو)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جریر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سمع و طاعت پر بیعت کی، اور یہ کہ میں ہر مسلمان کا خیرخواہ ہوں گا، راوی کہتے ہیں: وہ (یعنی جریر) جب کوئی چیز بیچتے یا خریدتے تو فرما دیتے: ہم جو چیز تم سے لے رہے ہیں، وہ ہمیں زیادہ محبوب و پسند ہے اس چیز کے مقابلے میں جو ہم تمہیں دے رہے ہیں، اب تم چاہو بیچو یا نہ بیچو، خریدو یا نہ خریدو۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jarir: I swore allegiance to the Apostle of Allah (ﷺ) promising to hear and obey, and behave sincerely towards every Muslim. Abu Zur'ah said: Whenever he sold and bought anything, he would say: What we took from you is dearer to us than what we gave you. So choose (as you like).