Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Changing names)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4951.
سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ جب (میرے سوتیلے بھائی) عبداللہ بن ابوطلحہ کی ولادت ہوئی تو میں اسے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے گیا۔ جب کہ نبی کریم ﷺ ایک عباء پہنے اپنے اونٹ کو گندھک لگا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کھجور ہے؟“ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ اور میں نے آپ ﷺ کو کئی کھجوریں پیش کیں۔ آپ ﷺ نے انہیں اپنے منہ میں ڈال کر چبایا، پھر بچے کا منہ کھول کر انہیں اس کے منہ میں ڈال دیا تو وہ اپنی زبان چلانے لگا۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”انصاریوں کی کھجور سے محبت! (یعنی دیکھو نومولود بھی کس چاہت سے کھا رہا ہے)۔ اور آپ ﷺ نے اس کا نام عبداللہ رکھا۔
تشریح:
1) نو مولود کو صالح افراد سے گھی دلوانے کا اہتما م کرنا مستحب ہے اور اس کے لیئے کھجور ایک اچھی شے ہے۔ 2) ساتویں دن سے پہلے بھی نام رکھا جاسکتا ہے۔ 3) رسول اللہ ﷺ اپنا کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ جب (میرے سوتیلے بھائی) عبداللہ بن ابوطلحہ کی ولادت ہوئی تو میں اسے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے گیا۔ جب کہ نبی کریم ﷺ ایک عباء پہنے اپنے اونٹ کو گندھک لگا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کھجور ہے؟“ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ اور میں نے آپ ﷺ کو کئی کھجوریں پیش کیں۔ آپ ﷺ نے انہیں اپنے منہ میں ڈال کر چبایا، پھر بچے کا منہ کھول کر انہیں اس کے منہ میں ڈال دیا تو وہ اپنی زبان چلانے لگا۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”انصاریوں کی کھجور سے محبت! (یعنی دیکھو نومولود بھی کس چاہت سے کھا رہا ہے)۔ اور آپ ﷺ نے اس کا نام عبداللہ رکھا۔
حدیث حاشیہ:
1) نو مولود کو صالح افراد سے گھی دلوانے کا اہتما م کرنا مستحب ہے اور اس کے لیئے کھجور ایک اچھی شے ہے۔ 2) ساتویں دن سے پہلے بھی نام رکھا جاسکتا ہے۔ 3) رسول اللہ ﷺ اپنا کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی طلحہ کی پیدائش پر میں ان کو لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا آپ اس وقت عبا پہنے ہوئے تھے، اور اپنے ایک اونٹ کو دوا لگا رہے تھے، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس کھجور ہے؟ میں نے کہا: ہاں، پھر میں نے آپ ﷺ کو کئی کھجوریں پکڑائیں، آپ نے ان کو اپنے منہ میں ڈالا اور چبا کر بچے کا منہ کھولا اور اس کے منہ میں ڈال دیا تو بچہ منہ چلا کر چوسنے لگا، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”انصار کی پسندیدہ چیز کھجور ہے۔“ اور آپ نے اس لڑکے کا نام ”عبداللہ“ رکھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas said; I took ‘Abd Allah b. Abi Talhah, when he was born, to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), and the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) was wearing a woolen cloak and rubbing tar on his camel. He asked: Have you some dates? I said: Yes. I then gave him some dates which he put in his mouth, chewed them, opened his mouth and then in it. The baby began to lick them. The prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: ANSAR’s favourite (fruit) is dates. And he gave him the name of ‘Abd al-Rahman.