Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Salat al atamah ("darkness prayer"))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4986.
جناب عبداللہ بن محمد ابن حنفیہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اور میرے والد انصاریوں میں ہمارے سسرالیوں کے ہاں عیادت کے لیے گئے تو نماز کا وقت ہو گیا۔ تو اس نے اپنے گھر والوں میں سے کسی کو کہا: اے لڑکی! وضو کے لیے پانی لاؤ، شاید میں نماز پڑھ لوں تو راحت پاؤں۔ تو ہم نے ان کا یہ جملہ پسند نہ کیا۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”اے بلال! اٹھو ہمیں نماز کے ساتھ راحت پہنچاؤ۔“
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب عبداللہ بن محمد ابن حنفیہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اور میرے والد انصاریوں میں ہمارے سسرالیوں کے ہاں عیادت کے لیے گئے تو نماز کا وقت ہو گیا۔ تو اس نے اپنے گھر والوں میں سے کسی کو کہا: اے لڑکی! وضو کے لیے پانی لاؤ، شاید میں نماز پڑھ لوں تو راحت پاؤں۔ تو ہم نے ان کا یہ جملہ پسند نہ کیا۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”اے بلال! اٹھو ہمیں نماز کے ساتھ راحت پہنچاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں میں اور میرے والد انصار میں سے اپنے ایک سسرالی رشتہ دار کے پاس اس کی (عیادت) بیمار پرسی کرنے کے لیے گئے، تو نماز کا وقت ہو گیا، تو اس نے اپنے گھر کی کسی لڑکی سے کہا: اے لڑکی! میرے لیے وضو کا پانی لے آتا کہ میں نماز پڑھ کر راحت پا لوں تو اس پر ہم نے ان کی نکیر کی، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”اے بلال اٹھو اور ہمیں نماز سے آرام پہنچاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn Muhammad ibn al-Hanafiyyah (RA): I and my father went to the house of my father-in-law from the Ansar to pay a sick visit to him. The time of prayer came. He said to someone of his relatives: O girl! bring me water for ablution so that I pray and get comfort. We objected to him for it. He said: I heard the Apostle of Allah (ﷺ) say: Get up, Bilal, and give us comfort by the prayer.