Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: On Using Another's Siwak)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
50.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسواک کر رہے تھے اور آپ ﷺ کے پاس دو شخص تھے۔ ان میں سے ایک بڑا (اور دوسرا چھوٹا) تھا۔ (اسی اثناء میں) آپ ﷺ پر مسواک کی فضیلت کے بارے میں وحی کی گئی اور یہ کہ آپ یہ (مسواک) بڑے کو دے دیجئے۔
تشریح:
فوائد ومسائل: (1) معلوم ہوا کہ جب کسی کو کوئی چیز دینی ہو تو بڑی عمر والے کو فوقیت دی جائے بشرطیکہ ترتیب سے نہ بیٹھے ہوں۔ اگر ترتیب سے بیٹھے ہوں تو دائیں طرف والے کا حق فائق ہوگا، خواہ چھوٹا ہی ہو۔ ایسے ہی بات چیت کرنے اور راہ چلنے میں بھی بڑی عمر والے کو اولیت دی جانی چاہیے۔ (2) کوئی اپنی استعمال شدہ مسواک دوسرے کو دے تو اس کے استعمال کرلینے میں کوئی حرج نہیں اور ظاہر ہے کہ دھو کر ہی استعمال ہوگی۔ مگر نئی تہذیب کے دلدادہ لوگوں کو اس سے گھن آتی ہے۔ ا ور یہ ان کی شریعت سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وحسنه الحافظ) . إسناده: حدثنا محمد بن عيسى: ثنا عنبسة بن عبد الواحد عن هشام بن
عروة عن أبيه عن عائشة. وهذا سند صحيح رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير محمد بن عيسى- وهو ابن نَجِيح الطباع-، وشيخه عنبسة بن عبد الواحد، وهما ثقتان اتفاقاً. وقد تساهل الحافظ ابن حجر في الفتح (1/284) ، وفي التلخيص (1/381) ؛ فقال: إسناده حسن ! وللحديث شاهد من حديث ابن عمر قال: رأيت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهو يسق، فأعطاه أكبر القوم، ثمّ قال: إن جبريل أمرني أن أكبِّر . أخرجه أحمد (2/138) ، والبيهقي (1/40) من طريق أسامة بن زيد: أخبرني نافع عنه. وهذا إسناد حسن؛ وهو على شرط مسلم. وقد علقه البحاري (1/284) .وأخرجه مسلم (7/57 و 8/229) من طريق صخر بن جويرية عن نافع... به بلفظ: إن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: أراني في المنام أتسوك بسواك، فجذبتي رجلان أحدهما أكبر من الآخر، فناولت السواك الأصغر منهما، فقيل لي: كبر، فدفعته إلى الأكبر . وعلقه البخاري أيضا، ووصله البيهقي. (فائدة) : قال الحافظ:
قال ابن بطال: فيه تقديم ذي السن في السواك، ويلتحق به الطعام والشراب والمشي والكلام. وقال المهلب: هذا ما لم يترتب القوم في الجلوس؛ فإذا ترتبوا؛ فالسنّة حينئذ تقديم الأيمن، وهو صحيح؛ وسيأتي الحديث فعه في الأشربة . قلت: وهو الحديث رقم (...) [ كتاب الأشربة/ باب في السافي متى يشرب]. 41- وعن شُرَيْح قال: قلت لعائشة: بأي شيء كان يبدأ رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا دخل بيته؟ قالت: بالسواك. (قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وأبو عوانة وابن حبان في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا أبو داود: ثنا إبراهيم بن موسى الرازي: أخبرنا عيسى بن يونس عن مسعر عن المقدام بن شريح عن أبيه. وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه كما يأتي. (تنبيه) : أبو داود: هو المصنف رحمه الله، والقائل: ثنا أبو داود؛ هو أبو علي محمد بن عمرو لللؤلؤي، أحد رواة السنن عن المصنف.ثم إن هذا الحديث لم يرد في النسخة التي شرح عليها صاحب العون ، ولا في مختصر المنذري ، وقد عزاه إلى المصنف النابلسيُ في الذخائر (4/195/ رقم 10789) . والحديث أخرجه مسلم في صحيحه ، وأبو عوانة والنسائي والبيهقي كلهم عن مسعر... به. وقد تابعه سفيان عن القدام: أخرجه مسلم وأبو عوانة، وأحمد (6/188- 192) بلفظ: كان إذا دخل بيته بدأ بالسواك . وبهذا اللفظ: أورده الحافظ في التلخيص (1/381) ؛ وقال: رواه ابن حبان في صحيحه ، وأصله في مسلم ... ! فذهل عن كونه عنده بهذا اللفط، وفد عزاه إليه النووي في المجموع (1/273) . هذا؛ وتابعه شريك بن عبد الله أيضا: عند ابن ماجه، وأحمد (6/182) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسواک کر رہے تھے اور آپ ﷺ کے پاس دو شخص تھے۔ ان میں سے ایک بڑا (اور دوسرا چھوٹا) تھا۔ (اسی اثناء میں) آپ ﷺ پر مسواک کی فضیلت کے بارے میں وحی کی گئی اور یہ کہ آپ یہ (مسواک) بڑے کو دے دیجئے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل: (1) معلوم ہوا کہ جب کسی کو کوئی چیز دینی ہو تو بڑی عمر والے کو فوقیت دی جائے بشرطیکہ ترتیب سے نہ بیٹھے ہوں۔ اگر ترتیب سے بیٹھے ہوں تو دائیں طرف والے کا حق فائق ہوگا، خواہ چھوٹا ہی ہو۔ ایسے ہی بات چیت کرنے اور راہ چلنے میں بھی بڑی عمر والے کو اولیت دی جانی چاہیے۔ (2) کوئی اپنی استعمال شدہ مسواک دوسرے کو دے تو اس کے استعمال کرلینے میں کوئی حرج نہیں اور ظاہر ہے کہ دھو کر ہی استعمال ہوگی۔ مگر نئی تہذیب کے دلدادہ لوگوں کو اس سے گھن آتی ہے۔ ا ور یہ ان کی شریعت سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسواک کر رہے تھے، آپ ﷺ کے پاس دو آدمی تھے، ان میں ایک دوسرے سے عمر میں بڑا تھا، اسی وقت اللہ نے مسواک کی فضیلت میں آپ ﷺ پر وحی نازل فرمائی اور حکم ہوا کہ آپ اپنی مسواک ان دونوں میں سے بڑے کو دے دیجئے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah, Ummul Mu'minin (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) was using the tooth-stick, when two men, one older than the other, were with him. A revelation came to him about the merit of using the tooth-stick. He was asked to show proper respect and give it to the elder of the two.