Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: One who takes something in jest)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5003.
جناب عبداللہ بن سائب بن یزید اپنے والد سے وہ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی کوئی چیز ہرگز نہ لے، نہ ہنسی مذاق میں اور نہ حقیقت میں سچے طور ہر۔“ سلیمان (سلیمان بن عبدالرحمٰن) کے لفظ تھے «لعبا ولا جدا» ”اور جس نے اپنے بھائی سے (کوئی) لاٹھی (بھی) لی ہو تو اسے واپس کر دے۔“ محمد بن بشار نے (عبداللہ بن سائب کے نسب میں) ”ابن یزید“ نہیں کہا۔ اور («سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول » کی بجائے) «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کہا۔
تشریح:
مسلمان کی جان ومال اورعزت وآبرو انتہائی محترم ومحفوظ چیزیں ہیں۔ ہنسی مزاح میں بھی کسی کی ہتک کر دینا یا مال ہڑپ کر لینا حرام ہے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب عبداللہ بن سائب بن یزید اپنے والد سے وہ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی کوئی چیز ہرگز نہ لے، نہ ہنسی مذاق میں اور نہ حقیقت میں سچے طور ہر۔“ سلیمان (سلیمان بن عبدالرحمٰن) کے لفظ تھے «لعبا ولا جدا» ”اور جس نے اپنے بھائی سے (کوئی) لاٹھی (بھی) لی ہو تو اسے واپس کر دے۔“ محمد بن بشار نے (عبداللہ بن سائب کے نسب میں) ”ابن یزید“ نہیں کہا۔ اور («سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول » کی بجائے) «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کہا۔
حدیث حاشیہ:
مسلمان کی جان ومال اورعزت وآبرو انتہائی محترم ومحفوظ چیزیں ہیں۔ ہنسی مزاح میں بھی کسی کی ہتک کر دینا یا مال ہڑپ کر لینا حرام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یزید بن سعید ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا سامان (بلا اجازت) نہ لے نہ ہنسی میں اور نہ ہی حقیقت میں۱؎.“ سلیمان کی روایت میں («لاعبا ولا جادا» کے بجائے) «لعبا ولا جدا» ہے، اور جو کوئی اپنے بھائی کی لاٹھی لے تو چاہیئے کہ (ضرورت پوری کر کے) اسے لوٹا دے۔ ابن بشار نے صرف عبداللہ بن سائب کہا ہے ابن یزید کا اضافہ نہیں کیا ہے اور (رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا، کہنے کے بجائے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
۱؎: حقیقت میں لینے کی ممانعت کی وجہ تو ظاہر ہے کہ یہ چوری ہے اور ہنسی میں لینے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس میں کوئی فائدہ نہیں، بلکہ کبھی کبھی یہ چیز سامان والے کی ناراضگی اور اس کے لیے تکلیف کا باعث بن جاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn as-Sa'ib ibn Yazid: The Apostle of Allah (ﷺ) said: None of you should take the property of his brother in amusement (i.e. jest), nor in earnest. The narrator Sulayman said: Out of amusement and out of earnest. If anyone takes the staff of his brother, he should return it. The transmitter Ibn Bashshar did not say "Ibn Yazid, and he said: The Apostle of Allah (ﷺ) said.