Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Iqamah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
508.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے ایک ایک بار کہے۔ حماد نے اپنی حدیث میں اضافہ کیا کہ مگر اقامت۔ (یعنی «قد قامت الصلاة» دو بار کہے)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه، وكذا ابن حبان (1673) ، وأبو عوانة في صحاحهم الرواية الأولى. وأخرج الأخرى: البخاريُ بإسناد المصنف، ومن طريقه أخرجه أبو عوانة) . إسناده: حدثنا سليمان بن حرب وعبد الرحمن بن المبارك قالا: ثنا حماد عن سِمَاكِ بن عطية. (ح) وحدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا ؤهَيْبٌ - جميعاً- عن أيوب عن أبي قلابة عن أنس؛ زاد حماد في حديثه: إلا الاقامة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين من الوجهين؛ وحماد: هو ابن زيد والحديث أخرجه أبو عوانة في صحيحه (1/327) عن المؤلف. وكذلك أخرجه بيهقي (1/413) . وأخرجه البخاري (2/65- 66) ، والدارمي (1/271) قالا: حدثنا سليمان ابن حرب: ثنا حماد بن زيد... به. ثم أخرجه أبو عوانة والبيهقي (1/412) والطحاوي ايضاً من طرق أخرى عن سليمان بن حرب... به. ثم أخرجه البيهقي من طريق أخرى عن موسى بن إسماعيل... به أنم منه؛ ولفظه: قال: لما كثر الناس ذكروا أن يُعْلِمُوا وقت الصلاة يشيء يعرفونه، فذكروا أن يوقدوا ناراً، أويضربوا ناقوساً؛ فأمر بلال... الحديث. وهكذا على التمام: أخرجه مسلم (2/3) من طريق بَهْزٍ : حدثنا وهيب... بهوأخرجه أبو عوانة (1/326- 327) من طريق عفان عنه؛ لكن شيخ وهيب عندهم جميعاً: هو خالد الحَذاء ؛ ليس هو أيوب! فلعله كان له فيه شيخان عن أبي قلابة. وقد رواه جماعة عن خالد، كما يأتي. وقد تابع وهيباً: عبدُ الوهاب الثقفي: أخرجه أحمد (3/103) : ثنا عبد الوهاب: ثنا أيوب... به. ومن طريق عبد الوهاب: أخرجه مسلم، والنسائي (1/103) ، والبيهقي (1/412 و 413) ؛ لكن النسائي قال: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أمر بلالاً... فصح بالآمر. وهو رواية البيهقي. وأخرجه الحاكم (1/198) ، وقال: لم يخرجاه بهذه السياقة؛ وهو على شرطهما ، ووافقه الذهبي. وأخرجه أبو عوانة أيضا (1/328) . وتابعه شعبة أيضا: عند أبي عوانة. ولشعبة فيه إسناد آخر، نذكره في للرواية الآتية:
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے ایک ایک بار کہے۔ حماد نے اپنی حدیث میں اضافہ کیا کہ مگر اقامت۔ (یعنی «قد قامت الصلاة» دو بار کہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ بلال ؓ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان دہری اور اقامت اکہری کہیں۔ حماد نے اپنی روایت میں : «إلا الإقامة» (یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے) کا اضافہ کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
بلال رضی اللہ عنہ کو جو دہری اذان کے کلمات سکھائے گئے وہ سنن ابوداود حدیث نمبر ۴۹۹ میں درج ہیں وہ دیکھئیے۔ اس میں اذان کے کلمات یہ ہیں «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» اور اسی حدیث میں اکہری اقامت کے الفاظ اس طرح سے ہیں۔ «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الفلاح قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» یعنی اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ ہیں سوائے «قد قامت الصلاة» کے «قد قامت الصلاة» دو مرتبہ کہیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) reported; Bilal (RA) was commanded to pronounce Adhan in double pairs and IQAMAH in single pairs. Hammam added in his version; “except IQAMAH”.