Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Iqamah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
509.
جناب خالد حذا نے ابوقلابہ سے، انہوں نے سیدنا انس ؓ سے (مذکورہ بالا) روایت وہیب کی مثل بیان کی۔ اسماعیل (راوی) نے کہا کہ میں نے یہ حدیث ایوب کو بیان کی تو کہا: ’’مگر اقامت“ (یعنی «قد قامت الصلاة»)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو والبخاري في صحيحيهما ، وأخرجه أبو عوانة في صحيحه عن المؤلف) . إسناده: حدثنا خمَيْذ بن مَسْعَدَةَ: ثنا إسماعيل عن خالد الحَذُّاء عن أبي قلابة عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وإسماعيل: هو ابن إبراهيم بن علية. والحديث أخرجه أحمد (3/189) : ثنا إسماعيل... به. وأخرجه البخاري (2/67) ، ومسلم (2/2) ، والطحاوي (1/79) ، والبيهقي (1/412) من طرق عن إسماعيل... به. وأخرجه أبو عوانة (1/328) عن المؤلف. وقد بين إسماعيل أن زيادة: إلا الإقامة؛ ليست في حديث خالد؛ وإنما هي في حديث أيوب. فهذا يؤيد رواية حماد بن زيد عن أيوب المتقدمة بهذه الزيادة. ثم إن حديث خالد؛ أخرجه الطيالسي (رقم 2095) : ثنا شعبة عن خالد الحذاء... به. وأخرجه الدارمي (1/270) ، وأبو عوانة (1/327) من طرق أخرى عن شعبة... به. ثم أخرجاه، وكذا الشيخان، والترمذي (1/369- 370) ، وابن ماجه (1/248) ، والطحاوي (1/79) ، وابن حبان (1674) ، والبيهقي من طرق عن خالد... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . ولشعبة فيه إسناد آخر: أخرجه الطبراني في الصغير (ص 222) من طريق عبد الملك بن إبراهيم الجدي : ثنا شعبة عن قتادة عن أنس... به. وقال: لم يروه عن شعبة إلا عبد الملك الجُدِّيُ .
قلت: ورواه أبان بن يزيد عن قتادة: أن أنس بن مالك كان أذانه مثنى مثنى، وإقامته مرة مرة. أخرجه البيهقي. ورواه معمر عن أيوب عن أبي قلابة عن أنس... من فعل بلال؛ وسنذكر لفظه في الكلام على الحديث الآتي:
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب خالد حذا نے ابوقلابہ سے، انہوں نے سیدنا انس ؓ سے (مذکورہ بالا) روایت وہیب کی مثل بیان کی۔ اسماعیل (راوی) نے کہا کہ میں نے یہ حدیث ایوب کو بیان کی تو کہا: ’’مگر اقامت“ (یعنی «قد قامت الصلاة»)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے بھی انس ؓ سے وہیب کی حدیث کے مثل حدیث مروی ہے اسماعیل کہتے ہیں: میں نے اسے ایوب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: «إلا الإقامة» (یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے)۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ پوری اقامت اکہری (ایک ایک بار) ہو گی البتہ «قد قامت الصلاة» کو دو بار کہا جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) reported the tradition like that of Wuhaib. Ismail said: I narrated this tradition to Ayyub who said: “Except IQAMAH”.