Abu-Daud:
Chapter On Sleep
(Chapter: Regarding the rights of slaves)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5166.
جناب ہلال بن یساف سے مروی ہے کہ ہم سیدنا سوید بن مقرن ؓ کے گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے، ہمارے ساتھ ایک بڑی عمر کا شیخ بھی تھا جس کی طبیعت میں تیزی تھی اور اس کے ساتھ اس کی لونڈی تھی۔ تو اس شیخ نے اپنی اس لونڈی کے چہرے پر تھپڑ مار دیا۔ اس دن سیدنا سوید ؓ جس قدر غصے ہوئے میں نے اس سے بڑھ کر انہیں کبھی غضبناک نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا: کیا تو اتنا ہی عاجز (اور مغلوب الغضب) ہو گیا تھا کہ اس کو مارنے کے لیے تجھے صرف اس کا عزت والا چہرہ ہی ملا تھا۔ مجھے وہ منظر یاد ہے کہ میں اولاد مقرن میں ساتواں فرد تھا اور ہماری ایک ہی خادمہ تھی۔ ہمارے ایک چھوٹے نے اس کے چہرے پر تھپڑ مار دیا تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ اس کو آزاد کر دو۔
تشریح:
چہرے پرمارنا سخت منع ہے۔ اور رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ (إذا قَاتَلَ أحدُكُم أخاه فليجتنبِ الوجهَ)(صحيح مسلم، البر والصلة، حديث: 2612) جب تم سے کسی کی اپنے (مسلمان) بھائی کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو چاہیے کہ اس کے چہرے (پرمارنے) سے بچے۔ حتیٰ کہ حیوان کے چہرے پر بھی نہین مارنا چاہیے۔
جناب ہلال بن یساف سے مروی ہے کہ ہم سیدنا سوید بن مقرن ؓ کے گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے، ہمارے ساتھ ایک بڑی عمر کا شیخ بھی تھا جس کی طبیعت میں تیزی تھی اور اس کے ساتھ اس کی لونڈی تھی۔ تو اس شیخ نے اپنی اس لونڈی کے چہرے پر تھپڑ مار دیا۔ اس دن سیدنا سوید ؓ جس قدر غصے ہوئے میں نے اس سے بڑھ کر انہیں کبھی غضبناک نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا: کیا تو اتنا ہی عاجز (اور مغلوب الغضب) ہو گیا تھا کہ اس کو مارنے کے لیے تجھے صرف اس کا عزت والا چہرہ ہی ملا تھا۔ مجھے وہ منظر یاد ہے کہ میں اولاد مقرن میں ساتواں فرد تھا اور ہماری ایک ہی خادمہ تھی۔ ہمارے ایک چھوٹے نے اس کے چہرے پر تھپڑ مار دیا تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ اس کو آزاد کر دو۔
حدیث حاشیہ:
چہرے پرمارنا سخت منع ہے۔ اور رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ (إذا قَاتَلَ أحدُكُم أخاه فليجتنبِ الوجهَ)(صحيح مسلم، البر والصلة، حديث: 2612) جب تم سے کسی کی اپنے (مسلمان) بھائی کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو چاہیے کہ اس کے چہرے (پرمارنے) سے بچے۔ حتیٰ کہ حیوان کے چہرے پر بھی نہین مارنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سوید بن مقرن ؓ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم ﷺ نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hilal b. Yasaf said: We were staying in the house of Suwaid b. Muqarrin. There was among us an old man who was hot-tempered. He had a slave-girl with him. He gave a slap on her face. I never saw Suwaid more angry than on that day. He said: there is no alternative for you except to free her. I was the seventh child in order of Muqarrin and we had only a female servant. The youngest of us gave a slap on her face. The prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) commanded us to set her free.