Abu-Daud:
Chapter On Sleep
(Chapter: Regarding the rights of slaves)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5168.
جناب زاذان بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس آیا جبکہ انہوں نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا۔ انہوں نے زمین سے ایک تنکا یا اس قسم کی کوئی شے اٹھائی اور کہا: مجھے اس کے آزاد کرنے میں اس جتنا بھی ثواب نہیں ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جس نے اپنے غلام کو تھپڑ لگایا ہو یا مارا ہو، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔
تشریح:
اسلام نے انسانی معاشرے میں صدیوں میں رائج غلامی کےنظام کو بڑی دقیق حکمت سے ختم کیا ہے کہ موقع بموقع ہوجانے والی غلطیوں میں غلاموں کے آذاد کرنے کو ان کا کفارہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ اہل ایمان نے اس انداز سے غلاموں کو آزاد کرنا اپنا معمول بنا لیا۔ اور انہیں آزاد کیا کہ اب یہ صنف تقریباً ناپید ہے۔
جناب زاذان بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس آیا جبکہ انہوں نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا۔ انہوں نے زمین سے ایک تنکا یا اس قسم کی کوئی شے اٹھائی اور کہا: مجھے اس کے آزاد کرنے میں اس جتنا بھی ثواب نہیں ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جس نے اپنے غلام کو تھپڑ لگایا ہو یا مارا ہو، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔
حدیث حاشیہ:
اسلام نے انسانی معاشرے میں صدیوں میں رائج غلامی کےنظام کو بڑی دقیق حکمت سے ختم کیا ہے کہ موقع بموقع ہوجانے والی غلطیوں میں غلاموں کے آذاد کرنے کو ان کا کفارہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ اہل ایمان نے اس انداز سے غلاموں کو آزاد کرنا اپنا معمول بنا لیا۔ اور انہیں آزاد کیا کہ اب یہ صنف تقریباً ناپید ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زاذان کہتے ہیں کہ میں ابن عمر ؓ کے پاس آیا، آپ نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا، آپ نے زمین سے ایک لکڑی یا کوئی (معمولی) چیز لی اور کہا: اس میں مجھے اس لکڑی بھر بھی ثواب نہیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ لگائے یا اسے مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zadhan said: I came to Ibn ‘Umar when he set his slave free. He took a stick or something else from the earth and said; for me there is no reward even equivalent to this. I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: If anyone slaps or beats his slave the atonement due from him is to set him free.