Abu-Daud:
Chapter On Sleep
(Chapter: Asking permission to enter by knocking)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5187.
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں نبی کریم ﷺ کے ہاں حاضر ہوا تو میں نے دروازے پر دستک دی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کون ہے؟“ میں نے جواب میں کہا: میں ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں ہوں، میں ہوں۔“ گویا آپ ﷺ نے اس انداز کو ناپسند فرمایا۔
تشریح:
1۔ دروازہ کھٹکھٹانا بھی اجازت طلب کرنے کے معنٰی میں ہے اور صحیح ہے اور پھر کسی کے سامنے آنے پر السلام علیکم کہے۔ 2۔ دستک کے جواب میں دستک دینے والے آدمی کو اپنا نام یا عرف بتانا چاہیے’’میں میں‘‘ کہنا خلاف ادب ہے اور ناکافی تعارف ہے۔
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں نبی کریم ﷺ کے ہاں حاضر ہوا تو میں نے دروازے پر دستک دی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کون ہے؟“ میں نے جواب میں کہا: میں ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں ہوں، میں ہوں۔“ گویا آپ ﷺ نے اس انداز کو ناپسند فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ دروازہ کھٹکھٹانا بھی اجازت طلب کرنے کے معنٰی میں ہے اور صحیح ہے اور پھر کسی کے سامنے آنے پر السلام علیکم کہے۔ 2۔ دستک کے جواب میں دستک دینے والے آدمی کو اپنا نام یا عرف بتانا چاہیے’’میں میں‘‘ کہنا خلاف ادب ہے اور ناکافی تعارف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: ”میں ہوں۔“ آپ نے فرمایا: ”میں، میں“ (کیا؟) گویا کہ آپ نے (اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir said that he went to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) about the debt of my father. He said: I knocked at the door. He asked: who is there? I replied: it is I. he said: I, as though he disapproved of it.