باب: جب آدمی کو بلوایا جائے اور وہ بلانے والے کے ساتھ چلا آئے تو کیا یہ اجازت کے ہم معنی ہے؟
)
Abu-Daud:
Chapter On Sleep
(Chapter: If a man is invited, that is considered permission to enter)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5190.
سیدنا ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب کسی کو کھانے پر بلایا جائے اور وہ بلانے والے کے ساتھ چلا آئے تو یہی اجازت ہے۔‘‘ امام ابو داؤد ؓ نے فرمایا: کہا جاتا ہے کہ قتادہ نے ابو رافع سے کچھ نہیں سنا۔
تشریح:
احوال وظروف کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آیا دوبارہ اجازت کی ضرورت ہے کہ نہیں۔ جب پردے کا معاملہ نہ ہو یا خاص مجلس نہ ہو تو اجازت کی ضرورت نہیں۔ ورنہ مستورات کی وجہ سے اطلاع تو دینی ہو گی۔
سیدنا ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب کسی کو کھانے پر بلایا جائے اور وہ بلانے والے کے ساتھ چلا آئے تو یہی اجازت ہے۔‘‘ امام ابو داؤد ؓ نے فرمایا: کہا جاتا ہے کہ قتادہ نے ابو رافع سے کچھ نہیں سنا۔
حدیث حاشیہ:
احوال وظروف کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آیا دوبارہ اجازت کی ضرورت ہے کہ نہیں۔ جب پردے کا معاملہ نہ ہو یا خاص مجلس نہ ہو تو اجازت کی ضرورت نہیں۔ ورنہ مستورات کی وجہ سے اطلاع تو دینی ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی کھانے کے لیے بلایا جائے اور وہ بلانے والا آنے والے کے ساتھ ہی آ جائے تو یہ اس کے لیے اجازت ہے۔“ (پھر اسے اجازت لینے کی ضرورت نہیں)۔ ابوعلی لؤلؤی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا: کہ قتادہ نے ابورافع سے کچھ نہیں سنا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: When one of you is invited to take meals and comes along with the messenger, that serves as permission for him to enter.