Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Regarding greeting children)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5203.
سیدنا انس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ میں لڑکوں میں سے ایک لڑکا تھا۔ پس آپ ﷺ نے ہمیں السلام علیکم کہا۔ پھر آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ایک پیغام دینے کے لیے بھیج دیا۔ اور خود ایک دیوار کے سائے میں یا کہا دیوار کے ساتھ ہو کر بیٹھ رہے حتیٰ کہ میں آپ ﷺ کے پاس واپس آ گیا۔
تشریح:
1: بچوں کو سلام کہنا چاہیے اس میں بڑے آدم کے لئے کوئی ہتک والی بات نہیں، بلکہ بچوں کی تعلیم وتربیت اور ان کے ساتھ انس وپیار کا اظہار ہے۔ 2: ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قراردیا ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کی بابت کہا ہے کہ اس روایت میں مذکور (و قعد في ظل جدار۔۔۔۔۔) کے الفاظ صحیح نہیں ہیں، باقی روایت صحیح ہے۔
سیدنا انس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ میں لڑکوں میں سے ایک لڑکا تھا۔ پس آپ ﷺ نے ہمیں السلام علیکم کہا۔ پھر آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ایک پیغام دینے کے لیے بھیج دیا۔ اور خود ایک دیوار کے سائے میں یا کہا دیوار کے ساتھ ہو کر بیٹھ رہے حتیٰ کہ میں آپ ﷺ کے پاس واپس آ گیا۔
حدیث حاشیہ:
1: بچوں کو سلام کہنا چاہیے اس میں بڑے آدم کے لئے کوئی ہتک والی بات نہیں، بلکہ بچوں کی تعلیم وتربیت اور ان کے ساتھ انس وپیار کا اظہار ہے۔ 2: ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قراردیا ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کی بابت کہا ہے کہ اس روایت میں مذکور (و قعد في ظل جدار۔۔۔۔۔) کے الفاظ صحیح نہیں ہیں، باقی روایت صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے اور میں ابھی ایک بچہ تھا، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی کسی ضرورت سے مجھے بھیجا اور میرے لوٹ کر آنے تک ایک دیوار کے سائے میں بیٹھے رہے، یا کہا: ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) came to us when I was a boy among the boys. He saluted us and took me by my hand. He then sent me with some message. He himself sat in the shadow of a wall, or he said: near a wall until I returned to him.