سیدہ اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ ہم عورتوں کی جماعت پر گزرے تو آپ ﷺ نے ہمیں سلام کہا۔
حدیث حاشیہ:
اجنبی عورتوں کو جہاں فتنے اور شبہےکا اندیشہ ہو، سلام کہنا سنت ہے۔ بالخصوص قوم کے بڑوں اوربزرگوں کے لئے یہ ایک مستحب عمل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ انہیں اسماء بنت یزید ؓ نے خبر دی ہے کہ ہم عورتوں کے پاس سے نبی اکرم ﷺ گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اگر عورتوں کی جماعت ہے تو انہیں سلام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن عورت اگر اکیلی ہے اور سلام کرنے والا اس کے لئے محرم نہیں ہے تو (فتنہ کے خدشہ نہ ہونے کی صورت میں) سلام نہ کرنا بہتر ہے، تاکہ فتنہ وغیرہ سے محفوظ رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Asma', daughter of Yazid, said: the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), passed us by when we were with some women and gave us a salutation.