Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Regarding The Supplication Between The Adhan And The Iqamah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
521.
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے مابین دعا رد نہیں کی جاتی۔“
تشریح:
1۔ معلوم ہوا کہ یہ وقت انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ نماز دعا زکر اور تلاوت میں مشغول رہ کر اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ جب کہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ حتیٰ کے مساجد کے خادمین تک اس وقت کو ضائع کر دیتے ہیں۔ 2۔ اس وقت میں دعا مقبول ہوتی ہے۔ بشرط یہ ہے کہ دیگر آدا ب وشرائط کا لہاظ بھی رکھا گیا ہو۔ بالخصوص صحت عقیدہ۔ رزق حلال، صدق مقال اور اخلاص و یقین کامل وغیرہ۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . أخرجه ابن خزيمة وابن حبان (1694) في صحيحيهما ) . إسناده: ثنا محمد بن كثير: نا سفيان عن زيد العَمي عن أبي إياس عن أنس بن مالك.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير زيد العمي- وهو ابن الحَوَارِي-، وهو مِمَّن اختلفت فيه أقوال الأئمة؛ لكن الجمهور على تضعيفه؛ وذلك لضعف في حفظه. وقد قال ابن عدي: عامة ما يرويه ضعيف، على أن شعبة قد روى عنه، ولعل شعبة لم يرو عن أضعف منه . ولذلك جزم الحافظ في التقريب بأنه: ضعيف ، لكن لم يتفرد بهذا الحديث كما يأتي؛ فكان صحيحاً. وأبو إياس: هو معاوية بن قرة. وسفيان: هو الثوري.والحديث أخرجه البيهقي (1/410) من طريق المصنف. وأخرجه الترمذي (1/415- 416) و (2/279- طبع بولاق) ، وأحمد (3/119) من طرق عن سفيان... به. وخالفهم يحيى بن اليمان عن سفيان؛ فزاد في آخره: قالوا: فماذا نقول يا رسول الله؟! قال: سَلُوا الله العافية في الدنيا والآخرة . أخرجه الترمذي، وقال: حديث حسن .
قلت: كلا؛ فهو بهذه الزيادة ضعيف؛ لأنه تفرد بها ابن اليمان، وهو ضعيف الحفظ وأما الحديث بدونها فصحيح. وقد قال الترمذي أيضا: حديث حسن صحيح. وقد رواه أبو إسحاق الهمداني عن بُرلدِ بن أبي مريم عن أنس عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مثل هذا ؛ يعني رواية الجماعة عن سفيان. وزاد في الكان الأخر: وهذا أصح . وقال المنذري في مختصره : وأخرجه الترمذي والنسائي في اليوم والليلة ، وقال الترمذي: حديث حسن. وأخرجه النسائي من حديث يزيد[كذا بالمثناة! وهو تصحيف، والصواب: بريد، بضم الباء الموحدة]بن أبي مريم عن أنس؛ وهو أجود من حديث معاوية بن قُرة، وقد روي عن قتادة عن أنس موقوفاً .
قلت: وقال الحافظ العراقي في تخريج الإحياء (1/274) : رواه أبو داود والنسائي في اليوم والليلة والترمذي- وحسنه- من حديث أنس. وضعفه ابن عدي وابن القطان. ورواه في اليوم والليلة - بإسناد آخر جَيد- وابن حبان في صحيحه والحاكم- وصححه- .
قلت: وقد أخرجه ابن السُّنِّيِّ في اليوم والليلة (رقم 155) من طريق النسائي، وإسناده هكذا: أخبرنا أبو عبد الرحمن: أخبرنا إسماعيل بن مسعود: ثنا يزيد بن زُرَبْع: حدثنا إسرائيل عن أبي إسحاق عن بُرَيْدِ بن أبي مريم... به؛ وزاد في أخره:ً فادعوا . وكذا أخرجه أحمد (3/155) من طريقين عن إسرائيل. وهذا إسناد صحيح ، فإن بريداً ثقة بلا خلاف. وبقية الرجال ثقات مشهورون. وأبو إسحاق: هو عمرو بن عبد الله السَبيعي. وقد تابعه ابنه يونس فقال: ثنا بريد بن أبي مريم... به. أخرجه أحمد أيضا (3/225) ؛ وهو صحيح أيضا. والحديث عزاه المنذري في الترغيب (1/115) لابن خزيمة وابن حبان في صحيحيهما ! وإنما أخرجاه من هذه الطريق الصحيح، كما في التلخيص (3/206) . وعزاه العراقي- كما سبق- للحاكم! ولم أجده عنده بهذا اللفظ؛ وإنما أخرجه بلفظ الدعاء مستجاب ما بين النداء!. وسنده ضعيف جداً. وأشار إلى حديث الباب (1/198) . وله طريق رابع عند الخطيب في تاريخه (8/70) .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے مابین دعا رد نہیں کی جاتی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ معلوم ہوا کہ یہ وقت انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ نماز دعا زکر اور تلاوت میں مشغول رہ کر اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ جب کہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ حتیٰ کے مساجد کے خادمین تک اس وقت کو ضائع کر دیتے ہیں۔ 2۔ اس وقت میں دعا مقبول ہوتی ہے۔ بشرط یہ ہے کہ دیگر آدا ب وشرائط کا لہاظ بھی رکھا گیا ہو۔ بالخصوص صحت عقیدہ۔ رزق حلال، صدق مقال اور اخلاص و یقین کامل وغیرہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) ibn Malik: The supplication made between the adhan and the iqamah is not rejected.