باب: جماعت میں سے ایک آدمی کا جواب دینا بھی کافی ہے
)
Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: What has been narrated about one person responding on behalf of a group)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5210.
امیرالمؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ان کے شیخ حسن بن علی نے اس روایت کو مرفوع ذکر کیا، فرمایا کہ ایک جماعت گزر رہی ہو تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کہہ دینا کافی ہے۔ اور بیٹھے ہوئے (لوگوں) میں سے کوئی ایک جواب دیدے تو کافی ہے۔
تشریح:
بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة‘حدیث:1148‘1412)
امیرالمؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ان کے شیخ حسن بن علی نے اس روایت کو مرفوع ذکر کیا، فرمایا کہ ایک جماعت گزر رہی ہو تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کہہ دینا کافی ہے۔ اور بیٹھے ہوئے (لوگوں) میں سے کوئی ایک جواب دیدے تو کافی ہے۔
حدیث حاشیہ:
بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة‘حدیث:1148‘1412)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے (ابوداؤد کہتے ہیں: حسن بن علی نے اسے مرفوع کیا ہے)، وہ کہتے ہیں اگر جماعت گزر رہی ہو (لوگ چل رہے ہوں) تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کر لینا سب کی طرف سے سلام کے لیے کافی ہو گا، ایسے ہی لوگ بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک سلام کا جواب دیدے تو وہ سب کی طرف سے کفایت کرے گا۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اور اگر سبھی جواب دیں تو یہ افضل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ali ibn Abu Talib (RA): AbuDawud رحمۃ اللہ علیہ said: Al-Hasan ibn 'Ali (RA) traced this tradition back to the Prophet (ﷺ): When people are passing by, it is enough if one of them gives a salutation on their behalf, and that it is enough for those who are sitting if one of them replies.