Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: What Should Be Said When One Hears The Mu'adhdhin)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
522.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم اذان سنو تو اسی طرح کہو جیسے کہ مؤذن کہتا ہے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه، وكذا ابن حبان (1684) ، وأبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي عن مالك عن ابن شهاب عنؤ عطاء بن يزيد الليثي عن أبي سعيد الخدري.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث في الموطأً (1/86- 87) . ومن طريقه: أخرجه البخاري (2/72) ، ومسلم (2/4) ، وأبو عوانة (1/337) والنسائي (1/109) ، ومن طريقه: ابن السني (رقم 88) ، والترمذي (1/407-408) - وقال: حديث حسن صحيح -، وابن ماجه (1/245) ، والطحاوي (1/85) ، وأحمد (3/6 و 53 و 78) ، والبيهقي (1/408) ، والخطيب (9/335) كلهم عن مالك... به. وقد تابعه يونس بن يزيد عن الزهري: عند الدارمي (1/272) ، وأبي عوانة، والطحاوي، والطيالسي (رقم 2214) ، وأحمد (3/90) . وابن جريج ومعمر: عند أبي عوانة. وخالفهم في إسناده: عَبَّاد بن إسحاق- أو عبد الرحمن بن إسحاق-، فقال: عن ابن شهاب عن سعيد بن المسيب عن أبي هريرة... مرفوعاً نحوه. أخرجه ابن ماجه والطحاوي. وذكره الترمذي معلقاً، وقال: ورواية مالك أصح . وكذا قال أحمد بن صالح وأبو حاتم وأبو داود؛ كما في الفتح .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم اذان سنو تو اسی طرح کہو جیسے کہ مؤذن کہتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: ”جب تم اذان سنو تو ویسے ہی کہو جیسے مؤذن کہتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Sa’id al-Khudri (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: When you hear the Adhan, you should repeat the same words as the mu’adhdhin pronounces.