باب: ایک شخص دوسرے سے کہے ” میں تجھ پر واری ، تجھ پر قربان جاؤں “
)
Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Saying "may Allah make me your ransom")
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5226.
سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے ابوذر!“ میں نے کہا: میں حاضر ہوں اور بڑا باسعادت ہوں۔ اے اللہ کے رسول! میں آپ پر فدا اور قربان۔
تشریح:
یہ کلمہ میں تجھ پر واری قربان یا فدا معمولی کلمہ نہیں ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسے وہیں استعمال ہونا چاہیے جہاں دنیا اور آخرت کی سعادت ہو۔ مثلا صالح ماں، باپ یا راسخ فی العلم ربانی علماء جو دین کے صحیح معنی میں معلم اور داعی ہوں۔
سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے ابوذر!“ میں نے کہا: میں حاضر ہوں اور بڑا باسعادت ہوں۔ اے اللہ کے رسول! میں آپ پر فدا اور قربان۔
حدیث حاشیہ:
یہ کلمہ میں تجھ پر واری قربان یا فدا معمولی کلمہ نہیں ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسے وہیں استعمال ہونا چاہیے جہاں دنیا اور آخرت کی سعادت ہو۔ مثلا صالح ماں، باپ یا راسخ فی العلم ربانی علماء جو دین کے صحیح معنی میں معلم اور داعی ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ کو پکارا: اے ابوذر! میں نے کہا: میں حاضر ہوں حکم فرمائیے اللہ کے رسول! میں آپ پر فدا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Dharr (RA): The Prophet (ﷺ) addressed me, saying: O Abu Dharr! I replied: At thy service and at thy pleasure, Apostle of Allah (ﷺ)! May I be ransom for thee.