قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُنَادِي الرَّجُلَ فَيَقُولُ لَبَّيْكَ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

5233 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هَمَّامٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيَّ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا فَسِرْنَا فِي يَوْمٍ قَائِظٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَنَزَلْنَا تَحْتَ ظِلِّ الشَّجَرَةِ فَلَمَّا زَالَتْ الشَّمْسُ لَبِسْتُ لَأْمَتِي وَرَكِبْتُ فَرَسِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي فُسْطَاطِهِ فَقُلْتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ قَدْ حَانَ الرَّوَاحُ قَالَ أَجَلْ ثُمَّ قَالَ يَا بِلَالُ قُمْ فَثَارَ مِنْ تَحْتِ سَمُرَةٍ كَأَنَّ ظِلَّهُ ظِلُّ طَائِرٍ فَقَالَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَأَنَا فِدَاؤُكَ فَقَالَ أَسْرِجْ لِي الْفَرَسَ فَأَخْرَجَ سَرْجًا دَفَّتَاهُ مِنْ لِيفٍ لَيْسَ فِيهِ أَشَرٌ وَلَا بَطَرٌ فَرَكِبَ وَرَكِبْنَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو دَاوُد أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ لَيْسَ لَهُ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثُ وَهُوَ حَدِيثٌ نَبِيلٌ جَاءَ بِهِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ

سنن ابو داؤد:

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب 

  (

باب: کسی کی پکار پر ” لبیک “ کہہ کر جواب دینا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

5233.   سیدنا ابوعبدالرحمٰن فہری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں غزوہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ ہم انتہائی گرمی کے دن میں چلتے رہے پھر ایک درخت کے سائے تلے اترے۔ جب سورج ڈھل گیا تو میں نے اپنی زرہ پہن گھوڑے پر سوار ہوا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ گیا۔ آپ ﷺ اپنے خیمے میں تھے۔ میں نے عرض کیا السلام عليك يا رسول الله ورحمة الله وبركاته کوچ کا وقت ہو گیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں! پھر فرمایا بلال! اٹھو تو وہ ایک کیکر کے درخت کے نیچے سے اچھل کر اٹھے اور ان کا سایہ ایسے پڑ رہا تھا جیسے کسی پرندے کا ہو۔ (وہ بہت ہی نحیف جسم کے تھے) انہوں نے کہا: میں حاضر ہوں اور حاضر ہوں اور آپ پر فدا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا میرا گھوڑا تیار کرو۔ (اس پر زین رکھو) چنانچہ اس نے ایسی زین نکالی جس کی گدیاں کھجور کی چھال سے بھری گئی تھیں۔ ان میں کسی قسم کا تکبر اور بڑائی نہ تھی (انتہائی سادہ تھیں)۔ چنانچہ آپ ﷺ سوار ہو گئے اور ہم بھی۔ اور پوری حدیث بیان کی۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابوعبدالرحمٰن فہری سے یہی ایک حدیث مروی ہے اور یہ عمدہ حدیث ہے جسے حماد بن سلمہ نے روایت کیا ہے۔