Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Regarding building)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5236.
جناب اعمش نے اپنی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی، کہا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے اور ہم اپنی جھگی (یا کوٹھری) جو بوسیدہ ہو گئی تھی، اس کی مرمت کر رہے تھے۔ آپ نے پوچھا: ’’کیا ہو رہا ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا کہ ہماری یہ جھگی بوسیدہ ہو گئی ہے، تو اس کی مرمت کر رہے ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تو معاملے کو اس سے بھی جلد سمجھتا ہوں۔‘‘
تشریح:
1۔ جائز ہے کہ انسان اپنی رہائش کے لیے کوئی چیز تعمیر کرے اور اس کی اصلاح کرے۔ 2۔ دنیا کے امور میں اپنی امیدوں اور پروگراموں کو ازحد مختصر رکھنا چاہیے۔
جناب اعمش نے اپنی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی، کہا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے اور ہم اپنی جھگی (یا کوٹھری) جو بوسیدہ ہو گئی تھی، اس کی مرمت کر رہے تھے۔ آپ نے پوچھا: ’’کیا ہو رہا ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا کہ ہماری یہ جھگی بوسیدہ ہو گئی ہے، تو اس کی مرمت کر رہے ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تو معاملے کو اس سے بھی جلد سمجھتا ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ جائز ہے کہ انسان اپنی رہائش کے لیے کوئی چیز تعمیر کرے اور اس کی اصلاح کرے۔ 2۔ دنیا کے امور میں اپنی امیدوں اور پروگراموں کو ازحد مختصر رکھنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی اعمش سے (ان کی سابقہ سند سے) یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے ہم اپنے جھونپڑے کو درست کر رہے تھے جو گرنے کے قریب ہو گیا تھا، آپ نے فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ ہم نے کہا: ہمارا یک بوسیدہ جھونپڑا ہے ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مگر میں تو معاملہ (موت) کو اس سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھتا دیکھ رہا ہوں۔“ (زندگی میں جو خامیاں رہ گئی ہیں ان کی اصلاح کی بھی کوشش کرو)۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-A’mash through a different chain of narrators. This version has:
The Messenger of Allah(ﷺ) came upon me when we were repairing our cottage that was broken. He asked: What is this? We replied: This cottage of ours has broken and we are repairing it. The Messenger of Allah(ﷺ) said: I see that the command is quicker than that.