قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابٌ فِي الْبِنَاءِ)

حکم : ضعيف 

5237. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَرَأَى قُبَّةً مُشْرِفَةً فَقَالَ مَا هَذِهِ قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ هَذِهِ لِفُلَانٍ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَسَكَتَ وَحَمَلَهَا فِي نَفْسِهِ حَتَّى إِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ فِي النَّاسِ أَعْرَضَ عَنْهُ صَنَعَ ذَلِكَ مِرَارًا حَتَّى عَرَفَ الرَّجُلُ الْغَضَبَ فِيهِ وَالْإِعْرَاضَ عَنْهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُنْكِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا خَرَجَ فَرَأَى قُبَّتَكَ قَالَ فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى قُبَّتِهِ فَهَدَمَهَا حَتَّى سَوَّاهَا بِالْأَرْضِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَرَهَا قَالَ مَا فَعَلَتْ الْقُبَّةُ قَالُوا شَكَا إِلَيْنَا صَاحِبُهَا إِعْرَاضَكَ عَنْهُ فَأَخْبَرْنَاهُ فَهَدَمَهَا فَقَالَ أَمَا إِنَّ كُلَّ بِنَاءٍ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ إِلَّا مَا لَا إِلَّا مَا لَا يَعْنِي مَا لَا بُدَّ مِنْهُ

مترجم:

5237.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ باہر نکلے تو ایک اونچا قبہ(مکان) دیکھا۔ آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ فلاں انصاری کا ہے۔ کہتے ہیں کہ آپ خاموش ہو رہے اور بات اپنے دل میں رکھی جب اس کا مالک دوسرے لوگوں کے ساتھ آپ کے پاس سلام کرنے کے لیے آیا، تو آپ نے اس پر توجہ نہ دی۔ اور بار بار ایسے ہوا حتیٰ کے وہ سمجھ گیا کہ آپ ناراض ہیں اور توجہ نہیں فرماتے ہیں۔ تو اس نے اس کیفیت کی اپنے ساتھیوں سے شکایت کی اور کہا قسم اللہ کی میں رسول اللہﷺ کو بدلا بدلا پاتا ہوں۔ اس کے ساتھیوں نے بتایا کہ آپ باہر گئے تھے اور تمہارا رقبہ دیکھا تھا۔ چنانچہ وہ آدمی اپنے اس قبہ ن مکان پر گیا اور اسے گرا دیا، حتیٰ کہ اسے زمین کے برابر کر دیا۔ چنانچہ رسول اللہﷺ ایک دن باہر گئے تو مکان نظر نہ آیا تو پوچھا: ’’قبے کا کیا ہوا؟ صحابہ نے بتایا کہ اس کے مالک نے آپ کی بے توجہی کی ہم سے شکایت کی تھی تو ہم نے اسے وجہ بتائی تو اس نے اسے گرا دیا ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر تعمیر اپنے مالک کے لیے وبال کا باعث ہے مگر وہ جو...مگر وہ جس کے بغیر چارا نہ ہو۔‘‘