Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Regarding cutting down lote-trees)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5239.
سیدنا عبداللہ بن حبشی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے بیری کا درخت کاٹا، اللہ اس کے سر کو جہنم میں الٹا لٹکائے گا۔“ امام ابوداؤد ؓ سے اس حدیث کی توضیح پوچھی گئی، تو انہوں نے فرمایا: یہ حدیث مختصر ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جنگل میں لگی بیری کا درخت جو آنے جانے والے مسافروں اور جانوروں کے لیے سائے کا کام دیتا ہو اور کوئی شخص بے مقصد ظلم سے اسے کاٹ ڈالے، تو اللہ اسے جہنم میں الٹا لٹکائے گا۔
تشریح:
اس حدیث کی ایک تو جیہ تو یہی ہے جو امام ابو داودؒ نے ذکر فرمائی ہے اور اس معنی میں صرف بیری ہی نہیں بلکہ ایسے تمام درخت شامل ہوسکتے ہیں جو جنگل میں راہی مسافر وں اور چرندوں پرندوں کے لئے سائے اورآرام کا باعث ہوں۔ انہیں بلاوجہ کاٹ ڈالنا بہت ظلم ہے، اس کی دوسری تو جیہ یہ ہے کہ اس سے مراد مکہ اور مدینہ کے حدود حرم میں واقع بیری کے درخت اور ایسے ہی دوسرے درختوں کو کاٹنے کی ممانعت ہے۔ جیسے کی درج ذیل روایت میں ہے۔
سیدنا عبداللہ بن حبشی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے بیری کا درخت کاٹا، اللہ اس کے سر کو جہنم میں الٹا لٹکائے گا۔“ امام ابوداؤد ؓ سے اس حدیث کی توضیح پوچھی گئی، تو انہوں نے فرمایا: یہ حدیث مختصر ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جنگل میں لگی بیری کا درخت جو آنے جانے والے مسافروں اور جانوروں کے لیے سائے کا کام دیتا ہو اور کوئی شخص بے مقصد ظلم سے اسے کاٹ ڈالے، تو اللہ اسے جہنم میں الٹا لٹکائے گا۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی ایک تو جیہ تو یہی ہے جو امام ابو داودؒ نے ذکر فرمائی ہے اور اس معنی میں صرف بیری ہی نہیں بلکہ ایسے تمام درخت شامل ہوسکتے ہیں جو جنگل میں راہی مسافر وں اور چرندوں پرندوں کے لئے سائے اورآرام کا باعث ہوں۔ انہیں بلاوجہ کاٹ ڈالنا بہت ظلم ہے، اس کی دوسری تو جیہ یہ ہے کہ اس سے مراد مکہ اور مدینہ کے حدود حرم میں واقع بیری کے درخت اور ایسے ہی دوسرے درختوں کو کاٹنے کی ممانعت ہے۔ جیسے کی درج ذیل روایت میں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن حبشی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص (بلا ضرورت) بیری کا درخت کاٹے گا۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا۔“ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے (تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: طبرانی کی ایک روایت میں «من سدر الحرم» (حرم کے بیر کے درخت) کے الفاظ وارد ہیں جس سے مراد کی وضاحت ہوجاتی ہے اور اشکال رفع ہو جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn Habashi (RA): The Prophet (ﷺ) said: If anyone cuts the lote-tree, Allah brings him headlong into Hell.