Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Removing harmful things from the road)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5242.
سیدنا بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”انسان کے اندر تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ تو اس پر واجب ہے کہ اپنے ہر ہر جوڑ کے بدلے صدقہ دیا کرے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! کون اس کی ہمت رکھتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”مسجد میں پڑی رینٹ (حلق کی آلائش) کو دفن کر دینا، راستے میں پڑی (تکلیف دہ) چیز ہٹا دینا اور اگر یہ نہ ہو سکے تو چاشت کی دو رکعتیں ہی تمہیں اس (تمام صدقے) سے کافی ہو جائیں گی۔“
تشریح:
1۔ مسجد میں تھوکنا یا کسی طرح کی آلائش ڈالناگناہ ہے جب کہ اس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا اورخرابی کا ازالہ کردینا ثواب کا کام ہے خواہ کچے فرش دبادینے کی صورت میں ہو یا ایسے کھرچ کر صاف کرنے کی صورت میں۔ اسی طرح راستے سے اینٹ، روڑا، پتھر یا کوئی اور رکاوٹ مثلا گڑھا وغیرہ دور کرنا انتہائی ثواب کا کام ہے اور جو یہ اور ان جیسی دوسری تکلیف دہ چیزیں راستے میں ڈالیں ان پر بہت بھاری گناہ ہے۔ 2: اشراق کے نفلوں کی فضلیت اس قدر ہے کہ بندے پر واجب شکر کا حق ادا ہوجاتا ہے، مگر یہ نہ سمجھا جائے کہ ان کی وجہ سے انسان مالی صدقات سے بری الذمہ ہو جاتا ہے۔
سیدنا بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”انسان کے اندر تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ تو اس پر واجب ہے کہ اپنے ہر ہر جوڑ کے بدلے صدقہ دیا کرے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! کون اس کی ہمت رکھتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”مسجد میں پڑی رینٹ (حلق کی آلائش) کو دفن کر دینا، راستے میں پڑی (تکلیف دہ) چیز ہٹا دینا اور اگر یہ نہ ہو سکے تو چاشت کی دو رکعتیں ہی تمہیں اس (تمام صدقے) سے کافی ہو جائیں گی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ مسجد میں تھوکنا یا کسی طرح کی آلائش ڈالناگناہ ہے جب کہ اس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا اورخرابی کا ازالہ کردینا ثواب کا کام ہے خواہ کچے فرش دبادینے کی صورت میں ہو یا ایسے کھرچ کر صاف کرنے کی صورت میں۔ اسی طرح راستے سے اینٹ، روڑا، پتھر یا کوئی اور رکاوٹ مثلا گڑھا وغیرہ دور کرنا انتہائی ثواب کا کام ہے اور جو یہ اور ان جیسی دوسری تکلیف دہ چیزیں راستے میں ڈالیں ان پر بہت بھاری گناہ ہے۔ 2: اشراق کے نفلوں کی فضلیت اس قدر ہے کہ بندے پر واجب شکر کا حق ادا ہوجاتا ہے، مگر یہ نہ سمجھا جائے کہ ان کی وجہ سے انسان مالی صدقات سے بری الذمہ ہو جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور انسان کو چاہیئے کہ ہر جوڑ کی طرف سے کچھ نہ کچھ صدقہ دے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اتنی طاقت کس کو ہے؟ آپ نے فرمایا: ”مسجد میں تھوک اور رینٹ کو چھپا دینا اور (موذی) چیز کو راستے سے ہٹا دینا بھی صدقہ ہے، اور اگر ایسا اتفاق نہ ہو تو چاشت کی دو رکعتیں ہی تمہارے لیے کافی ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: I heard the Apostle of Allah (ﷺ) say: A human being has three hundred and sixty joints for each of which he must give alms. The people asked him: Who is capable of doing this? He replied: It may be mucus in the mosque which you bury, and something which you remove from the road; but if you do not find such, two rak'ahs in the forenoon will be sufficient for you.