Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: What Should Be Said When One Hears The Mu'adhdhin)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
526.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مؤذن کو سنتے اور وہ شہادت کے کلمات کہتا، تو آپ ﷺ فرماتے: ”اور میں بھی اور میں بھی (یعنی شہادت دیتا ہوں)۔“
تشریح:
محمد ﷺ باوجود یہ کہ رسالت کے جلیل القدر منصب پر فائز تھے۔ اللہ کی توحید اور اپنے رسول ہونے کے اولین مومن ومصدق تھے۔ قرآن مجید میں ہے۔ (آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ) (بقرہ 285) ایمان لائے رسول اس سب پر جو ان پر انکے رب کی طرف سے اتارا گیا اور مومنین بھی
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وكذا قال الحاكم والنووي، وأخرجه ابن حبان في صحيحه (1681) ) . إسناده: حدثنا إبراهيم بن مهدي: ثنا علي بن مُسْهِر عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة. قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير إبراهيم بن مهدي، وهو ثقة. وقال النووي في الأذكار (ص 49) : إسناد صحيح . والحديث أخرجه البيهقي (1/409) من طريق المصنف. وأخرجه الحاكم (1/204) ، والطبراني في الأوسط (1/291/1) من طريق سهل بن عثمان العسكري: ثنا حفص بن غياث عن هشام بن عروة... به. وقال الحاكم: إسناد صحيح .قلت: وهو على شرط مسلم؛ فإن سهلاً هذا من شيوخه، وسائر الرواة من رجالهما. وأخرجه ابن حبان في صحيحه (3/96- 97/1681) ، وسقط من الموارد : عن سهل. وله في المسند (6/124) طريق أخرى بلفظ آخر. وسنده صحيح على شرط مسلم. وله شاهد من حديث عبد الله بن سلام: أخرجه أحمد أيضا (5/451) ، ورجاله ثقات رجال مسلم؛ غير يحيى بن عبد الرحمن- وهو الثقفي-؛ قال الذهبي: تفرد عنه سعيد بن أبي هلال .
قلت: ومع ذلك؛ أورده ابن حبان في الثقات على قاعدته! وقال الحافظ في التقريب : مقبول .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مؤذن کو سنتے اور وہ شہادت کے کلمات کہتا، تو آپ ﷺ فرماتے: ”اور میں بھی اور میں بھی (یعنی شہادت دیتا ہوں)۔“
حدیث حاشیہ:
محمد ﷺ باوجود یہ کہ رسالت کے جلیل القدر منصب پر فائز تھے۔ اللہ کی توحید اور اپنے رسول ہونے کے اولین مومن ومصدق تھے۔ قرآن مجید میں ہے۔ (آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ) (بقرہ 285) ایمان لائے رسول اس سب پر جو ان پر انکے رب کی طرف سے اتارا گیا اور مومنین بھی
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مؤذن کو: «أشهد أن لا إله إلا الله ، أشهد أن محمدًا رسول الله» کہتے ہوئے سنتے تو فرماتے: ”اور میں بھی (اس کا گواہ ہوں) اور میں بھی (اس کا گواہ ہوں )۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘A’ishah (RA) said that when the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) heard the MU’ADHDHIN uttering the testimony, he would say: “And I too, and I too”.