Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Calling The Adhan Before Its Time)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
533.
جناب نافع ؓ ، سیدنا عمر ؓ کے مؤذن سے روایت کرتے ہیں جس کا نام مسروح تھا، کہ انہوں نے (ایک بار) فجر (صادق) سے پہلے ہی اذان کہہ دی تو سیدنا عمر ؓ نے انہیں حکم دیا، اور مذکورہ بالا حدیث کی طرح روایت کیا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ حماد بن زید نے اسے عبیداللہ بن عمر سے، انہوں نے نافع سے یا کسی دوسرے سے نقل کیا ہے کہ سیدنا عمر ؓ کا ایک مؤذن تھا جس کا نام مسروح یا کچھ اور تھا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اور دراوردی نے اسے عبیداللہ سے وہ نافع سے وہ ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہا کہ سیدنا عمر ؓ کے مؤذن کا نام مسعود تھا۔ اور اس کے مثل بیان کیا اور یہ اس سے زیادہ صحیح ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) . إسناده: حدثنا أيوب بن منصور: ثنا شعيب بن حرب عن عبد العزيز بن أبي رواد: نا نافع. وهذا إسناد رجاله موثقون؛ غير مسروح؛ ففيه جهالة، كما قال الذهبي في الميزان . وذكره ابن حبان في الثقات . وقال الحافط: مقبول . وقد خولف ابن أبي رؤَاد في إسناده، فقال عبيد الله بن عمر: عن نافع عن ابن عمر قال: كان لعمر مؤذن... الحديث نحوه، كما يأتي عقب هذا. وقال المصنف: إنه أصح. وذلك لأن عبيد الله بن عمر أحفظ من ابن أبي رواد، وهذا موصول. ولذلك صححه أبو حاتم، كما سبق في الحديث الذي قبله. والحديث أخرجه الدارقطني (ص 90) ، والبيهقي (1/384) من طريق المصنف.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب نافع ؓ ، سیدنا عمر ؓ کے مؤذن سے روایت کرتے ہیں جس کا نام مسروح تھا، کہ انہوں نے (ایک بار) فجر (صادق) سے پہلے ہی اذان کہہ دی تو سیدنا عمر ؓ نے انہیں حکم دیا، اور مذکورہ بالا حدیث کی طرح روایت کیا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ حماد بن زید نے اسے عبیداللہ بن عمر سے، انہوں نے نافع سے یا کسی دوسرے سے نقل کیا ہے کہ سیدنا عمر ؓ کا ایک مؤذن تھا جس کا نام مسروح یا کچھ اور تھا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اور دراوردی نے اسے عبیداللہ سے وہ نافع سے وہ ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہا کہ سیدنا عمر ؓ کے مؤذن کا نام مسعود تھا۔ اور اس کے مثل بیان کیا اور یہ اس سے زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمر ؓ کے مسروح نامی مؤذن سے روایت ہے کہ انہوں نے صبح صادق سے پہلے اذان دے دی تو عمر ؓ نے انہیں حکم دیا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن زید نے عبیداللہ بن عمر سے، عبیداللہ نے نافع سے یا کسی اور سے روایت کیا ہے کہ عمر ؓ کا ایک مؤذن تھا (جس کا نام مسروح یا کچھ اور تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے دراوردی نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ عمر ؓ کا مسعود نامی ایک مؤذن تھا، اور دراوردی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور یہ پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Nafi' reported: A mu'adhdhin of ‘Umar, named Masruh, called the Adhan for the morning prayer before the break of dawn; ‘Umar (RA) commanded him (to repeat). The narrator reported the tradition in a similar way. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This tradition has been transmitted by al-Darawardi from ‘Ubaid Allah on the authority of Ibn ‘Umar (RA), saying: there was a mu'adhdhin of ‘Umar, named Mas’ud. He then narrated the rest of the tradition. This version is more correct than one.