Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Mu'adhdhin Should Wait For The Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
537.
سیدنا جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا بلال ؓ اذان کہتے، پھر ذرا دیر رکتے، جب دیکھتے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لا رہے ہیں تو اقامت کہتے۔
تشریح:
اقامت کہنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ پہلے امام اپنے مصلے پر کھڑا ہوتب ہی اقامت کہی جائے بلکہ اسے آتا دیکھ کر بھی تکبیر کہنا جائز ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وهو على شرط مسلم. وقد أخرجه في صحيحه ، ورواه أبو عوانة في صحيحه أيضا. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا شَبَابَةُ عن إسرائيل عن سِمَاك عن جابر بن سمرة.
قلت: وهذا إسناد حسن، وهو على شرط مسلم؛ وفي سماك كلام لا يضر إن شاء الله تعالى. والحديث أخرجه أبو عوانة في صحيحه (2/ 3- 31) من طريق المصنف. وأخرجه الترمذي (1/391) ، وأحمد (5/86 و 87 و 91 و 105) من طريق إسرائيل: أخبرني سماك بن حرب سمع جابر بن سمرة... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وأخرجه مسلم (02/12) ، وأبو عوانة أيضا (2/31) ، والبيهقي (1/385) و (2/19) ، وأحمد أيضا (5/91) من طريق زهير بن معاوية عن سماك... به نحوه.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا بلال ؓ اذان کہتے، پھر ذرا دیر رکتے، جب دیکھتے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لا رہے ہیں تو اقامت کہتے۔
حدیث حاشیہ:
اقامت کہنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ پہلے امام اپنے مصلے پر کھڑا ہوتب ہی اقامت کہی جائے بلکہ اسے آتا دیکھ کر بھی تکبیر کہنا جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ بلال ؓ اذان دیتے تھے پھر رکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم ﷺ کو دیکھ لیتے کہ آپ تشریف لا رہے ہیں تو نماز کی اقامت کہتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ثابت ہوا کہ اقامت کہنے کے لیے ضروری نہیں کہ پہلے امام اپنے مصلے پر کھڑا ہو تب ہی اقامت کہی جائے بلکہ امام کو آتا دیکھ کر بھی تکبیر کہنا جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir b. Samurah (RA) said: Bilal (RA) would call the Adhan, then he used come to wait. When he would see that the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) had come out (of his house), he would pronounce the iqama.