باب: اگر اقامت کے بعد امام نہ پہنچا ہو تو مقتدی حضرات بیٹھ کر اس کا انتظار کریں
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: People Sitting After The Iqamah While Waiting For The Imam If He Has Not Come)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
540.
یحییٰ نے اپنی سند سے مذکورہ بالا حدیث کے مثل روایت کیا کہا کہ ”(اس وقت تک کھڑے نہ ہو) حتیٰ کہ مجھے دیکھ لو کہ میں گھر میں سے نکل آیا ہوں۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ «قد خرجت» کے لفظ صرف معمر نے روایت کیے ہیں۔ ابن عیینہ نے معمر سے روایت کیا تو اس میں «قد خرجت» کے لفظ بیان نہیں کیے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسنادها صحيح على شرطهما. وأخرجها مسلم وابن حبان (4420) ، وأبو عوانة في صحاحهم وصححها الترمذي) إسناده: حدثنا إبراهيم بن موسى: أنا عيسى عن معمر عن يحيى... بإسناده مثله؛ قال: حتى تروني قد خرجت . قال أبو داود: لم يذكر: قد خرجت إلا معمر. ورواه ابن عيينة عن معمر، لم يقل فيه: قد خرجت ... .
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرطهما أيضا؛ وإبراهيم بن موسى: هو ابن يزيد التميمي أبو إسحاق الرازي المعروف بالصغير. وشيخه عيسى: هو ابن يونس. ومعمر: هو ابن راشد؛ وهم ثقات من رجال الشيخين، وكذلك من فوقهم، كما تقدم ذكره عند الكلام على الرواية الأولى. والحديث أخرجه مسلم، وأبو عوانة، والنسائي (1/111) ، والترمذي (2/487) - وقال: حسن صحيح -، والبيهقي من طرق عن معمر... به. وأما إعلال المصنف لهذه الزيادة بأن أحداً من رواة الحديث عن يحيى لم يذكرها غير معمر! فليس بشيء؛ فإنما تكلم على قدر ما بلغه من الرواية؛ وإلا فقد تابعه عليها غيره من الثقات. ولذلك قال البيهقي عقبها: وكذلك رواه الوليد بن مسلم عن شيبان عن يحيى: حتى تروني قد خرجت . وكذلك قاله الحجاج الصواف عن يحيى من رواية محمد بن بشار عن يحيى بن سعيد عنه. ورواه سفيان بن عيينة عن معمر، وأبو نعيم عن شيبان وعبيد الله بن سعيد عن يحيى القطان عن الحجاج دون قوله: قد خرجت ... .
قلت: ورواية شيبان بهذه الزيادة: هي عند مسلم مقروناً برواية معمر؛ وصرح بأنها في روايتيهما. فهي زيادة صحيحة ثابتة؛ لأنها من ثقتين عن يحيى. ولا يضر ذلك أن ابن عيينة رواه عن معمر، دون قوله: قد خرجت ؛ فقد رواه جماعة- كما سبقت الإشارة إليه- عن معمر بإثباتها؛ فهي مقدمة على روايته. هذا لو تفرد به معمر؛ فكيف وقد توبع؟!
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
یحییٰ نے اپنی سند سے مذکورہ بالا حدیث کے مثل روایت کیا کہا کہ ”(اس وقت تک کھڑے نہ ہو) حتیٰ کہ مجھے دیکھ لو کہ میں گھر میں سے نکل آیا ہوں۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ «قد خرجت» کے لفظ صرف معمر نے روایت کیے ہیں۔ ابن عیینہ نے معمر سے روایت کیا تو اس میں «قد خرجت» کے لفظ بیان نہیں کیے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یحییٰ سے اسی سند سے گذشتہ حدیث کے ہم مثل حدیث مروی ہے، اس میں ہے ”یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں نکل چکا ہوں۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ کسی نے «قد خرجت» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ ابن عیینہ نے بھی اسے معمر سے روایت کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے «قد خرجت» نہیں کہا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has also been reported through a different chain of narrators in a similar way. This version says: “Until you see me that I have come out”. Abu dawud رحمۃ اللہ علیہ said: No one except Ma’mar has narrated the words “that I have come out”. And the version transmitted by Ibn ‘Uyainah from Ma’mar does not mention the words “that I have come out”.