باب: اگر اقامت کے بعد امام نہ پہنچا ہو تو مقتدی حضرات بیٹھ کر اس کا انتظار کریں
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: People Sitting After The Iqamah While Waiting For The Imam If He Has Not Come)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
541.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے نماز کی اقامت کہی جاتی اور لوگ نبی کریم ﷺ کے مصلے پر تشریف لانے سے پہلے ہی اپنی جگہیں لے چکے ہوتے تھے۔ (یعنی صفیں برابر کر چکے ہوتے تھے)۔
تشریح:
قاضی عیاض کا بیان ہے کہ ایسا شائد ایک دو بار ہی ہوا ہے۔ غرض اس سے بیان جواز تھا۔ یا کوئی اورعذر۔ اور غالبا ًپہلے ایسے ہی ہوتا ہوگا۔ اور بعد میں کسی وقت آپ کے آنے میں دیر ہوگئی۔ تو آپ نے فرمایا ہوگا۔ جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو (عون المعبود)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما . وهو عند البخاري بمعناه، وقد مضى في الكتاب (رقم 233) ) . إسناده: حدثنا محمود بن خالد: ثنا الوليد قال: قال أبو عمرو. (ح) وثنا داود ابن رشيد: ثنا الوليد- وهذا لفظه- عن الأوزاعي عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي هريرة. وهذا إسناد صحيح؛ وهو على شرطهما من طريق شيخه الثاني فيه: داود بن رشيد. والوليد: هو ابن مسلم الدمشقي وهو ثقة يدلس تدليس التسوية، لكنه قد صرح بسماعه من الأوزاعي، وبسماع هذا من الزهري في روايته في هذا الحديث؛ كما أنه قد توبع عليه؛ على ما سنذكره. والحديث أخرجه أبو عوانة في صحيحه (2/29- 30) ؛ وقال: أظنه لم يروه إلا الوليد ! ويعتي بهذا اللفظ؛ فقد رواه غيره عن الأوزاعي بمعناه. وأخرجه مسلم (2/101) ، وأبو عوانة أيضا من طرق أخرى عن الوليد... به. ثم أخرجه مسلم من طريق زهير بن حرب: حدثنا الوليد بن مسلم: حدثنا أبو عمرو- يعني: الأوزاعي-: حدثنا الزهري... به نحوه. وكذلك أخرجه البخاري (2/97) ، وأبو عوانة (2/28) من طرق أخرى عن الأوزاعي... بمعناه. وقد رواه المصنف من طريق أخرى عن الأوزاعي، وقد مضى (رقم 233) ، ورواه من طرق كثيرة عن الزهري، قد تكلمنا عليها وخرجناها هناك؛ فأغنى عن الإعادة هنا.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے نماز کی اقامت کہی جاتی اور لوگ نبی کریم ﷺ کے مصلے پر تشریف لانے سے پہلے ہی اپنی جگہیں لے چکے ہوتے تھے۔ (یعنی صفیں برابر کر چکے ہوتے تھے)۔
حدیث حاشیہ:
قاضی عیاض کا بیان ہے کہ ایسا شائد ایک دو بار ہی ہوا ہے۔ غرض اس سے بیان جواز تھا۔ یا کوئی اورعذر۔ اور غالبا ًپہلے ایسے ہی ہوتا ہوگا۔ اور بعد میں کسی وقت آپ کے آنے میں دیر ہوگئی۔ تو آپ نے فرمایا ہوگا۔ جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو (عون المعبود)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے جب نماز کی تکبیر کہی جاتی تھی تو لوگ اپنی اپنی جگہیں لے لیتے قبل اس کے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی جگہ لیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: When the Iqamah was pronounced for prayer during the time of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), the people would take their seats before the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) came to his seat.