قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فِي الصَّلَاةِ تُقَامُ وَلَمْ يَأْتِ الْإِمَامُ يَنْتَظِرُونَهُ قُعُودًا)

حکم : ضعیف 

543. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ كَهْمَسٍ، عَنْ أَبِيهِ كَهْمَسٍ، قَالَ: قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ بِمِنًى- وَالْإِمَامُ لَمْ يَخْرُجْ- فَقَعَدَ بَعْضُنَا، فَقَالَ لِي شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ: مَا يُقْعِدُكَ؟ قُلْتُ: ابْنُ بُرَيْدَةَ! قَالَ هَذَا السُّمُودُ؟ فَقَالَ لِيَ الشَّيْخُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْسَجَةَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا نَقُومُ فِي الصُّفُوفِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَوِيلًا قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، قَالَ: وَقَال:َ >إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَلُونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ، وَمَا مِنْ خُطْوَةٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ خُطْوَةٍ يَمْشِيهَا, يَصِلُ بِهَا صَفًّا<.

مترجم:

543.

کہمس کہتے ہیں کہ وادی منٰی میں ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور امام نہیں پہنچا تھا، تو ہم میں سے کچھ بیٹھ گئے۔ مجھ سے کوفہ کے ایک شخص نے کہا: تم کیوں بیٹھ گئے ہو؟ میں نے کہا: ابن بریدہ کہتے ہیں کہ یہ کیفیت (کھڑے منہ اٹھائے دیکھنا) «سمود» ہے۔ (اور یہ کوئی اچھی بات نہیں) تو اس شیخ نے مجھ سے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوسجہ نے سیدنا براء بن عازب ؓ سے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تکبیر تحریمہ کہے جانے سے پہلے لمبی دیر تک کھڑے رہا کرتے تھے۔ اور براء بن عازب ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو لوگ پہلی صفوں سے ملے ہوئے ہوتے ہیں، اللہ عزوجل ان پر رحمت نازل کرتا اور فرشتے ان کے لیے دعائیں کرتے ہیں اور اللہ کے ہاں اس قدم سے بڑھ کر اور کوئی قدم محبوب نہیں جس سے وہ چل کر آتا اور صف کو ملاتا ہے۔“