باب: اگر اقامت کے بعد امام نہ پہنچا ہو تو مقتدی حضرات بیٹھ کر اس کا انتظار کریں
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: People Sitting After The Iqamah While Waiting For The Imam If He Has Not Come)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
546.
نافع بن جبیر، ابومسعود زرقی سے وہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے اسی مثل روایت کرتے ہیں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: متنه وهمٌ ، كما سبق. وكذلك قوله: (أبي مسعود) ! والصواب: مسعود) . إسناده: حدثنا عبد الله بن إسحاق: أنا أبو عاصم عن ابن جريج.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير أبي مسعود الزرقي، قال الحافظ في التقريب : هو مجهول، وقيل: مسعود بن الحكم . وأما في التهذيب ؛ فجزم بأنه هو؛ فقال: والصواب: مسعود بن الحكم . وكذلك قال الخزرجي في خلاصة التذهيب . وهو الحق إن شاء الله تعالى. ويظهر أن الوهم من أبي عاصم، أراد أن يقول: عن مسعود الزرقي، فقال: عن أبي مسعود الزرقي. وقد بين ذلك- ورواه على الصواب- عبد المجيد بن عبد العزيز فقال: عن ابن جريج: وحدثني موسى بن عقبه عن نافع بن جبير عن مسعود بن الحكم الزرقي عن علي بن أبي طالب. وعبد المجيد هذا أثبت الناس في الرواية عن ابن جريج، فروايته مقدمة على رواية أبي عاصم، فقد عاد الإسناد صحيحاً متصلأ؛ فقد صرح ابن جريج بالتحديث. ومسعود بن الحكم الزرفي ثقة من رجال مسلم، وكنيته أبو هارون المدنىِ، لكن لا يلزم منه صحة رواية الكتاب؛ لما فيها من الوهم المتقدم بيانه في الحديث الأول، ولولا ذاك لأوردناها في الكتاب الآخر. وبالجملة؛ ففي رواية أبي عاصم وهمانِ: أحدهما: في متن الحديث. والآخر: في سنده. كما أنه لم يبين لنا سماع ابن جريج له من موسى بن عقبة؛ بخلاف رواية عبد المجيد بن عبد العزيز؛ فهي المعتمدة. وانظر الصحية (3019) .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔