تشریح:
(علیك بالجماعة) جماعت کو لازم پکڑو۔ کی تاکید سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے لئے ظاہری وباطنی فتنوں سے محفوظ رہنے کا بہترین طریقہ نماز باجماعت کا اہتمام ہے۔ اس جملے کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہے کہ اجتماعیت کا التزام رکھو اور کوئی عقیدہ یا عمل ایسا اختیار نہ کرو۔ جو جماعت صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے عقیدہ وعمل کے برعکس ہو۔ جماعت اور اجتماعیت میں عدد اور گنتی کی اہمیت نہیں ہے۔ کیونکہ دین اسلام کی بنیاد کتاب اللہ اور سنت صحیحہ پر ہے اس کے اختیار کرنے ہی میں اجتماعیت ہے خواہ افراد کتنے ہی کم ہوں۔ اور اصل کوچھوڑنے میں افتراق ہے۔ خواہ ان کی تعداد کتنی زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔ دیکھئے حضرات ابراہیم کو اکیلے ہوتے ہوئے بھی امت قرار دیا گیا ہے۔ (إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِّلَّـهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٢٠﴾)(النحل ۔120) بلاشبہ ابراہیم ایک امت تھے۔ اللہ کے مطیع یکسو۔ اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وقال النووي: إسناده صحيح كه، وقال الحاكم: صدوق رواته ، ووافقه الذهبي. وأخرجه ابن خزيمة وابن حبان (2098) في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ثنا زائدة. ثنا السائب بن حُبَيْش عن مَعْدان ابن أبي طلحة اليَعْمَرِي عن أبي الدرداء. وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال الصحيح ؛ غير السائب بن حبيش، وهو الكَلاعي الحمصي، وقد وثقه العجلي وابن حبان. وقال الدارقطني: صالح الحديث من أهل الشام، لا أعلم حدث عنه غير زائدة .
قلت: وقال الحاكم بعد أن أخرج الحديث: وقد عرف من مذهب زائدة أنه لا يحدث إلا عن الثقات . ووافقه الذهبي. وهذه فائدة لا تجدها في كتب الرجال؛ فينبغي أن تقيد. هذا وقد ذكر في التهذيب راوياً آخر عنه؛ وهو حفص بن عمر بن رواحة الحلبي،. والحديث أخرجه النسائي (1/135) ، والحاكم (1/211) ، وأحمد (5/196 و 6/446) من طرق عن زائدة بن قدامة... به. وقال الحاكم: حديث صدوق رواته، متفق على الاحتجاج بهم؛ إلا السائب بن حبيش؛ وقد عرف من مذهب زائدة أنه لا يحدث إلا عن الثقات ، ووافقه الذهبي. ثم أخرجه الحاكم في موضع آخر (1/246) ، وقال: حديث صحيح ، ووافقه الذهبي أيضا. وأخرجه ابن خزيمة وابن حبان (2098) في صحيحيهما ؛ كما في الترغيب (1/156) . وقال النووي في المجموع (4/183) : إسناده صحيح . وأما في الرياض ؛ فقال- كما قلنا نحن-: إسناده حسن . وللحديث طريق أخرى: عند أحمد (6/445) . وفيه حاتم بن أبي نصر؛ وهو مجهول.