Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: What Has Been Narrated Concerning Women Leaving (Their House) For The Masjid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
565.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو، لیکن انہیں چاہیئے کہ زیب و زینت کے بغیر نکلیں۔“ (یعنی سادہ کیفیت میں آئیں)۔
تشریح:
یہ عمل عورتوں کے لئے اپنے شوق پر مبنی ہے۔ اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے۔ صحابیات آیا کرتی تھیں۔ لیکن اس کے لئے ضرورری ہے۔ کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آیئں۔ تاہم افضل یہی ہے کہ عورتیں گھر میں باپردہ ہوکر نماز پڑھیں۔ جیسا کہ آئندہ کی مذید احادیث سے واضح ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وصححه النووي. وأخرجه ابن خريمة في صحيحه ) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد عن محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير أن محمد بن عمرو أخرج له مسلم متابعة، وفيه كلام لا ينزل حديثه عن رتبة الحسن كما تقدم. وذهل عن هذا كله النوويُ في المجموع ، فقال (4/199) : رواه أبو داود بإسناد صحيح على شرط البخاري ومسلم ! كما أخطأ الحافظ العراقي؛ حيث عزا الحديث لمسلم في التقريب ، وشرحه طرح التقريب (1/314 و 316) ! وحماد: هو ابن سلمة. والحديث أخرجه الدارمي (1/293) ، والبيهقي (3/134) ، وأحمد (2/438 و 475 و 528) من طرق أخرى عن محمد بن عمرو... به. ورواه ابن خزيمة اْيضاً؛ كما في الفتح (2/279) . والحديث صحيح؛ لأن له شاهدين بهذا اللفظ: الأول: عن زيد بن خالد الجُهَني: أخرجه أحمد (5/192 و 193) بإسناد؛ قال الهيثمي في المجمع (2/33) حسن ! وفيه نظر بينته في الثمر المستطاب . ورواه ابن حبان أيضا (رقم 326) . والاخر: عن عائشة رضي الله عنها: أخرجه أحمد أيضا (6/69- 70) . وإسناده حسن، وقد بينته في الكتاب المشار إليه آنفاً.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو، لیکن انہیں چاہیئے کہ زیب و زینت کے بغیر نکلیں۔“ (یعنی سادہ کیفیت میں آئیں)۔
حدیث حاشیہ:
یہ عمل عورتوں کے لئے اپنے شوق پر مبنی ہے۔ اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے۔ صحابیات آیا کرتی تھیں۔ لیکن اس کے لئے ضرورری ہے۔ کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آیئں۔ تاہم افضل یہی ہے کہ عورتیں گھر میں باپردہ ہوکر نماز پڑھیں۔ جیسا کہ آئندہ کی مذید احادیث سے واضح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، البتہ انہیں چاہیئے کہ وہ بغیر خوشبو لگائے نکلیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): Do not prevent the female servants of Allah from visiting the mosques of Allah, but they may go out (to the mosque) having no perfumed themselves.