Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: What Has Been Narrated Concerning Women Leaving (Their House) For The Masjid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
566.
سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے منع نہ کرو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه في صحيحيهما ، وأخرجه أبو عوانة في صحيحه عن المصنف) . إسناده: حدثنا سليمان بن حرب: ثنا حماد عن أيوب عن نافع عن ابن عمر
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وحماد: هو ابن زيد؛ كما صرح به أبو عوانة في روايته عن المصنف ، كما يأتي؛ وقد اشتركا في الرواية عن أيوب، كما اشترك في الرواية عنهما سليمان بن حرب؛ فلزم التنبيه على ذلك. والحديث أخرجه أبو عوانة في صحيحه (2/59) : حدثنا أبو داود السجْزِيُّ قال: ثنا سليمان بن حرب قال: ثنا حماد بن زيد عن أيوب... به. وأخرجه أحمد (رقم 4932 و 5045) من طريقين آخرين عن أيوب... به. وأخرجه البخاري (2/306) ، ومسلم (2/32) ، وأحمد (4655) من طريق عبيد الله بن عمر عن نافع... به. وعند البخاري زيادة في أوله، ونصها: قال: كانت امرأة لعمر تشهد صلاة الصبح والعشاء في الجماعة في المسجد، فقيل لها : لِمَ تخرجين وقد تعلمين أن عمر يكره ذلك ويغار؟! قالت: وما يمنعه أن ينهاني؟! قال: يمنعه قول رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكر الحديث. وللحديث طريقان آخران عن ابن عمر؛ بلفظ: لا تمنعوا النساء حظوظهن من المساجد . أخرجه مسلم (2/33) ، والبخاري في التاريخ (4/2/357) . وطريق أخرى بزيادة، فيه وهو:
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے منع نہ کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Umar (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying; Do not prevent the female servant your women from visiting the mosques of Allah.