Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: What Has Been Narrated Concerning Women Leaving (Their House) For The Masjid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
567.
سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی عورتوں کو مساجد سے مت روکو، مگر ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وكذ ا قال الحاكم، وزاد: على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي، وصححه ابن خزيمة أيضا، وقال النووي والعراقي: إسناده صحيح ، وزاد الأول منهما: على شرط البخاري ) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا يزيد بن هارون: أنا العَوام بن حَوْشَبٍ: حدثني حبيب بن أبي ثابت عن ابن عمر.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين، وقد أثبتوا لحبيب بن أبي ثابت سماعاً من ابن عمر؛ لكن وصفه غير واحد بالتدليس، كما قد سبق؛ فلولا ذلك وعنعنته في هذا الإسناد؛ لقلت إنه: صحيح على شرط الشيخين؛ كما فعل من قبلي؛ على ما يأتي. والحديث أخرجه الإمام أحمد (رقم 5468) : حدثنا يزيد... به. وأخرجه الحاكم (1/209) ، وعنه البيهقي (3/131) من طريق أخرى عن يزيد. ثم قال الإمام أحمد (رقم 5471) : حدثنا محمد بن يزيد عن العوام بن حوشب ..... به؛ وزاد يزيد عند أحمد: قال: فقال ابن لعبد الله بن عمر: بلى والله لَنَمْنَعَهنَّ!، فقال ابن عمر: تسمعني أحدث عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ وتفول ما تقول؟!. ثم قال الحاكم: حديث صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي. وقال النووي في المجموع (4/197) ، والعراقي في التقريب (1/314) - بعد أن عزواه للمصنف-: إسناده صحيح ؛ وزاد الأول: على شرط البخاري . وصححه ابن خزيمة كما في الفتح (2/279) .
قلت: والحق من ذلك قول الحاكم والذهبي؛ لولا التدليس الذي أشرت إليه! لكن الحديث صحيح؛ فقد صح عن ابن عمر من طرق تقدم بعضها قبل هذا، ويأتي بعضها عقبه، دون قوله: وبيوتهن خير لهن . وهذه الزيادة لها شواهد، منها ما يأتي في الباب التالي: صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها... الحديث.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی عورتوں کو مساجد سے مت روکو، مگر ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنی عورتوں کو مسجدوں سے نہ روکو، البتہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
یہ عمل عورتوں کے شوق پر مبنی ہے۔ اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے، صحابیات مسجد آیا کرتی تھیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آئیں۔ تاہم افضل یہی ہے کہ عورتیں گھر میں باپردہ ہو کر نماز پڑھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Umar (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying; Do not prevent your women from visiting the mosque; but their houses are better for them (for praying).