Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Severity In This Issue)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
570.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ سے راوی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”عورت کی نماز اس کے اپنے گھر میں صحن کے بجائے کمرے کے اندر زیادہ افضل ہے، بلکہ کمرے کی بجائے (اندرونی) کوٹھری میں زیادہ افضل ہے۔“
تشریح:
غرض یہ ہے کہ عورت جس قدر ہوسکے پردے کا اہتمام کرے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وكذا قال النووي، وقال الحاكم: حديث صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي) . إسناده: حدثنا ابن المثنى أن عمرو بن عاصم حدثهم قال: ثنا همام عن قتادة عن موَرقٍ عن أبي الأحوص عن عبد الله.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. وكذا قال النووي في المجموع (4/198) . والحديث أخرجه ابن حزم في المحلى (3/136- 137) من طريق المؤلف؛ لكنه قال- مكان: مخدعها -: مسجدها ! وهو تصحيف؛ فقد أخرجه هكذا على الصواب: الحاكم (1/209) ، وعنه البيهقي (3/131) من طريق أخرى عن عمرو بن عاصم الكلابي... به، وقال: حديث صحيح على شرط الشيخين ! ووافقه الذهبي! وقد وهما؛ فإن أبا الأحوص- واسمه عوف بن مالك بن نَضْلَةَ- ما أخرج له البخاري في صحيحه ؛ وإنما روى له في الأدب المفرد . وللحديث شواهد: من حديث أم حميد امرأة أبي حميد الساعدي، وله عنها طريقان: أخرج أحدهما: أحمد (6/371) ، وابن خزيمة، وابن حبان في صحيحيهما . ومن حديث أم سلمة، وله طريقان أيضا؛ أحدهما في المسند (6/301) ، و المستدرك (1/209) ، وابن خزيمة في صحيحه . وقد تكلمنا عليها في التعليق الرغيب على الترغيب والترهيب (1/134- 135) ، وانظر مجمع الزوائد (2/33- 34) . (هنا في الأصل حديث ابن عمر: لو تركنا هذا الباب للنساء! ، وقد سبق (رقم 483) ، فحذفناه؛ لأنه هو هو بسنده ومتنه.)
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ سے راوی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”عورت کی نماز اس کے اپنے گھر میں صحن کے بجائے کمرے کے اندر زیادہ افضل ہے، بلکہ کمرے کی بجائے (اندرونی) کوٹھری میں زیادہ افضل ہے۔“
حدیث حاشیہ:
غرض یہ ہے کہ عورت جس قدر ہوسکے پردے کا اہتمام کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”عورت کی اپنے گھر کی نماز اس کی اپنے صحن کی نماز سے افضل ہے، اور اس کی اپنی اس کوٹھری کی نماز اس کے اپنے گھر کی نماز سے افضل ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abd Allah (RA) (b. Mas’ud) reported the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying; it is more excellent for a woman to pray in her house than in her courtyard, and more excellent for her to pray in her private chamber than in her house.