Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Severity In This Issue)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
571.
جناب نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر ہم یہ دروازہ عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (انہی کے لیے مخصوص کر دیں تو بہت بہتر ہو)۔“ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ؓ مرتے دم تک اس دروازے سے مسجد میں نہیں آئے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اس روایت کو اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اسے سیدنا عمر ؓ کا قول بتایا ہے اور یہی بات زیادہ صحیح ہے۔
تشریح:
چاہیے کہ مساجد میں ایسا اہمتام ہو کہ عورتوں اور مردوں کا اختلاط نہ ہو (یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے۔)
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر ہم یہ دروازہ عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (انہی کے لیے مخصوص کر دیں تو بہت بہتر ہو)۔“ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ؓ مرتے دم تک اس دروازے سے مسجد میں نہیں آئے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اس روایت کو اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اسے سیدنا عمر ؓ کا قول بتایا ہے اور یہی بات زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
چاہیے کہ مساجد میں ایسا اہمتام ہو کہ عورتوں اور مردوں کا اختلاط نہ ہو (یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے۔)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو زیادہ اچھا ہو)“ نافع کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر ؓ تاحیات اس دروازے سے مسجد میں کبھی داخل نہیں ہوئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے، اس میں «قال رسول الله ﷺ» کے بجائے «قال عمر» (عمر ؓ نے کہا) ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Umar (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: If we reserve this door for women (it would be better). Nafi' said: Ibn ‘Umar (RA) did not enter through it (the door) till he died. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This tradition has been narrated though a different chain of transmitters by 'Umar. And this is more correct.