باب: جو شخص اپنی منزل میں نماز پڑھ کر آیا ہو پھر جماعت کو پائے تو ان کے ساتھ مل کر نماز پڑھے
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The One Who Prays In His House, Then Catches The Congregation, He Should Pray With Them)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
576.
جناب جابر بن یزید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ منٰی میں فجر کی نماز پڑھی۔ اور اوپر والی حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسنادها صحيح أيضا) . إسناده: حدثنا ابن معاذ: ثنا أبي: ثنا شعبة عن يعلى بن عطاء عن جابر بن يزيد عن أبيه.
قلت: وهذا إسناد صحيح أيضا، رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح ؛ غير جابر بن يزيد، وهو ثقة كما ذكرنا في الإسناد قبله. وابن معاذ: هو عبيد الله بن معاذ بن معاذ العنبري. والحديث سبق تخريجه والكلام عليه قبل؛ وإنما ساقه المصنف من طريق أخرى عن شعبة بهذه الزيادة التي فيه؛ وهي أن الصلاة هي صلاة الصبح، وفي منى؛ وهي ثابتة عند الحاكم وغيره. وفيها دلالة على أن الإعادة مع الجماعة مشروعة؛ ولو بعد الصبح وكذا العصر؛ وهو الحق وإليه ذهب الشافعية وغيرهم.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب جابر بن یزید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ منٰی میں فجر کی نماز پڑھی۔ اور اوپر والی حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یزید بن اسود خزاعی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ صبح کی نماز منیٰ میں پڑھی، پھر آگے راوی نے سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir b. Yazid (RA) reported on the authority of his father: I said the morning prayer along with the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) at Mina. He narrated the rest of the tradition to the same effect.