Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Who Has More Right To Be Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
583.
جناب ابن معاذ راوی ہیں کہ میرے والد نے شعبہ سے یہ حدیث بیان کی اس میں انہوں نے کہا: ”کوئی آدمی دوسرے کی حکومت (سربراہی) کی جگہ میں امامت نہ کرائے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا اور اسی طرح یحییٰ القطان نے شعبہ سے «أقدمهم قراءة» روایت کیا ہے۔ (یعنی قرآت میں پرانا ہو)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسنادها صحيح على شرط مسلم أيضا) . إسناده: ثنا ابن معاذ: ثنا أبي عن شعبة... بهذا الحديث.
قلت: وهذا صحيح كالذي قبله. 596- قال أبو داود: وكذا قال يحيى القطان عن شعبة: أقدمهم قراءةً ... .
(قلت: وصله أحمد: ئنا يحيى عن شعبة... به) .
قلت: وصله أحمد (4/121- 122) : ثنا يحيى عن شعبة... به.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب ابن معاذ راوی ہیں کہ میرے والد نے شعبہ سے یہ حدیث بیان کی اس میں انہوں نے کہا: ”کوئی آدمی دوسرے کی حکومت (سربراہی) کی جگہ میں امامت نہ کرائے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا اور اسی طرح یحییٰ القطان نے شعبہ سے «أقدمهم قراءة» روایت کیا ہے۔ (یعنی قرآت میں پرانا ہو)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: «ولا يؤم الرجل الرجل في سلطانه» کوئی شخص کسی کی سربراہی کی جگہ میں اس کی امامت نہ کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح یحییٰ قطان نے شعبہ سے «أقدمهم قرائة» (لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو قرأت میں سب سے فائق ہو) کی روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The version of this tradition narrated through a different chain by Shu’bah has the words: A man should not lead another man in prayer. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Yahya al-Qattan narrated from Shu’bah in a similar way, i.e. the earliest of them in recitation.