Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Who Has More Right To Be Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
590.
جناب عکرمہ نے سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کیا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چاہیئے کہ تمہارے بھلے اور عمدہ لوگ اذان کہیں اور تمہارے قراء (حافظ و عالم) امامت کرائیں۔“
تشریح:
حافظ اور عالم اور وجیہ لوگوں کا امام ہونا امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مسئلہ میں انتہائی موثر ہوتا ہے لوگ ان کی بات بخوشی قبول کرلیتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: هذا إسناد ضعيف؛ حسين بن عيسى الحنفي ضعفه الجمهور، وقد تفرد بهذا الحديث عن الحكم. وقال البخاري: إنه حديث منكر ) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا حسين بن عيسى الحنفي...
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله موثقون؛ غير حسين بن عيسى الحنفي؛ قال البخاري: مجهول، وحديثه منكر ؛ يشير إلى هذا الحديث- كما ذكر الحافظ في التهذيب - وقال أبو زرعة: منكر الحديث . وقال أبو حاتم: ليس بالقوي، روى عن الحكم بن أبان أحاديث منكرة . وقال ابن عدي: له من الحديث شيء قليل، وعامه حديثه غرائب، وفما بعض حديثه مناكير . وشذ ابن حبان فذكره في الثقات ! وقال الحافظ: ضعيف . وقال المناوي في الفيض : نسب إليه أبو زرعة وأبو حاتم النكارة في حديثه. وبذلك يُعْرفُ ما في رمز المصنف لصحته .
قلت: والذي في النسخة المطبوعة- مع شرح المناوي-: الرمز لحسنه! وهذا مما يدل على أن الرموز المذكورة في هذا الكتاب قد طرأ عليها التغيير والتبديل، فلا يعتمد عليها، لا سيما وأن السيوطي نفسه متساهل في التوثيق والتصحيح! ولعل الشوكاني اغتر به، فذهب إلي تقوية الحديث فى كتابه السيل الجرار (1/200) . والحديث أخرجه ابن ماجه (1/247) عن هذا الشيخ... بهذا الإسناد. وقال المنذري- بعد أن عزاه إليه في مختصره (رقم 561) -: وفي إسناده الحسين بن عيسى الحنفي الكوفي، وقد تكلم فيه أبو حاتم وأبو زرعة، وذكر الدارقطني أن الحسين بن عيسى تفرد بهذا الحديث عن الحكم بن أبان .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب عکرمہ نے سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کیا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چاہیئے کہ تمہارے بھلے اور عمدہ لوگ اذان کہیں اور تمہارے قراء (حافظ و عالم) امامت کرائیں۔“
حدیث حاشیہ:
حافظ اور عالم اور وجیہ لوگوں کا امام ہونا امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مسئلہ میں انتہائی موثر ہوتا ہے لوگ ان کی بات بخوشی قبول کرلیتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے وہ لوگ اذان دیں جو تم میں بہتر ہوں، اور تمہاری امامت وہ لوگ کریں جو تم میں عالم و قاری ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): Let the best among you call the adhan for you, and the Qur'an-readers act as your imams.