Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: On The Imam Standing In A Location Above The Level Of Congregation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
597.
جناب ہمام سے روایت ہے کہ سیدنا حذیفہ ؓ مدائن میں ایک چبوترے پر کھڑے ہو کر لوگوں کی امامت کرا رہے تھے کہ سیدنا ابومسعود ؓ نے ان کو قمیص سے پکڑ کر کھینچ لیا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ لوگوں کو اس سے منع کیا جاتا تھا۔ انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، جب آپ نے مجھے کھینچا تو مجھے بھی یاد آ گیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وكذا قال الحاكم، ووافقه الذهبي، وصححه ابن خزيمة وابن حبان، وقال النووي: إسناده صحيح ، وكذا قال عبد الحق) . إسناده: حدثنا أحمد بن سنان وأحمد بن الفرات أبو مسعود الرازي- المعنى- قالا: ثنا يعلى: ثنا الأعمش عن إبراهيم عن همام.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين، رجاله كلهم من رجالهما؛ غير أحمد بن الفرات، وهو ثقة، وهو متابع. وهمام: هو ابن الحارث النَّخَعِيُّ الكوفي. وإبراهيم: هو النخعي. والحديث أخرجه الحاكم (1/210) ، وعنه البيهقي (3/108) من طريق أخرى عن يعلى بن عبيد... به، وقال الحاكم: حديث صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي. وأخرجه الإمام الشافعي في الأم (1/152) من طريق أخرى عن الأعمش؛ فقال: أخبرنا ابن عيينة قال: أخبرنا الأعمش... به. وقال النووي في المجموع (4/295) : وإسناده صحيح . وصححه ابن خزيمة وابن حبان، كما في التلخيص (4/427) ، وهو في صحيح ابن خزيمة (1523) ، وعنه ابن حبان (373) . وأخرجه الدارقطني (ص 197) ، والحاكم أيضا من طريق زياد بن عبد الله ابن الطفيل عن الأعمش... به نحوه؛ وفيه: قال له أبو مسعود: لمِ تعلم أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نهى أن يقوم الإمام فوق، ويبقى الناس خلف؟ قال: فَلمْ تَرَني أجبتك حين مددتتي؟! وليس عند الدارقطني منه إلا قول أبي مسعود: نهى رسول الله... إلخ؛ وزاد في آخره: يعني: أسفل منه. وقال: لم يروه غير زياد البكاء !
قلت: يعني: بهذا اللفظ الصريح في رفعه إلى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ وإلا فقد رواه غيره كما عرفت بنحوه. وهذا إسناد حسن.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب ہمام سے روایت ہے کہ سیدنا حذیفہ ؓ مدائن میں ایک چبوترے پر کھڑے ہو کر لوگوں کی امامت کرا رہے تھے کہ سیدنا ابومسعود ؓ نے ان کو قمیص سے پکڑ کر کھینچ لیا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ لوگوں کو اس سے منع کیا جاتا تھا۔ انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، جب آپ نے مجھے کھینچا تو مجھے بھی یاد آ گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہمام کہتے ہیں کہ حذیفہ ؓ نے مدائن (کوفہ کے پاس ایک شہر ہے) میں ایک چبوترہ (اونچی جگہ) پر کھڑے ہو کر لوگوں کی امامت کی (اور لوگ نیچے تھے)، ابومسعود ؓ نے ان کا کرتا پکڑ کر انہیں (نیچے) گھسیٹ لیا، جب حذیفہ نماز سے فارغ ہوئے تو ابومسعود نے ان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اس بات سے لوگوں کو منع کیا جاتا تھا، حذیفہ نے کہا: ہاں مجھے بھی اس وقت یاد آیا جب آپ نے مجھے پکڑ کر کھینچا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hammam said: Hudhaifah (RA) led the people in prayer in al-Mada’in standing on the shop (or a bench). Abu Mas’ud (RA) took him by his shirt, and brought him down. When he (Abu Mas’ud (RA)) finished his prayer, he said: Do you not know that they(the people) were prohibited to do so. He said: Yes, I remembered when you pulled me down.