باب: جو کوئی کسی قوم کو نماز پڑھائے حالانکہ کہ خود ہی نماز پڑھ چکا ہو
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: On Someone Having Prayed And Then Leading Others For That Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
599.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھا کرتے تھے۔ پھر اپنی قوم کے پاس آتے اور انہیں وہی نماز پڑھاتے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح) . إسناده: حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة: تنا يحيى بن سعيد عن محمد ابن عجلان: ثنا عبيد الله بن مقسم عن جابر بن عبد الله.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ إلا أن ابن عجلان روى له البخاري تعليقاً، ومسلم متابعة؛ وهو حسن الحديث كما تقدم مراراً، وحديثه هذا من صحاح الأحاديث؛ لأنه لم يتفرد به، كما يأتي. والحديث أخرجه البيهقي (3/86) من طريق محمد بن أبي بكر: ثنا يحيى ابن سعيد... به. وأخرجه الشافعي في الأم (1/153) : أخبرنا إبراهيم بن محمد عن ابن عجلان... به؛ وزاد: وهي له نافلة. وإبراهيم هذا ضعيف. لكن هذه الزيادة صحيحة ثابتة من طريق أخرى عن جابر، في بعض الروايات عنه، وهو الآتي عقب هذا. وللحديث شاهد: رواه الإسماعيلي من حديث عائشة قالت: كان النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا رجع من المسجد؛ صلى بنا. وقال: حديث غريب . قال في التلخيص (4/366) : وهذا أحد الأحاديث الزائدة في مستخرج الإسماعيلي على ما في البخاري
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھا کرتے تھے۔ پھر اپنی قوم کے پاس آتے اور انہیں وہی نماز پڑھاتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل ؓ عشاء کی نماز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پڑھتے پھر اپنی قوم میں آتے اور وہی نماز انہیں پڑھاتے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ فرض پڑھنے والے کی نماز نفل پڑھنے والے کے پیچھے درست اور صحیح ہے کیونکہ معاذ رضی اللہ عنہ فرض نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے، اور واپس آ کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، معاذ رضی اللہ عنہ کی دوسری نماز نفل ہوتی اور مقتدیوں کی فرض ہوتی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir (RA) b. ‘Abd Allah said: Mu’adh b. Jabal (RA) would pray along with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) in the night prayer, then go and lead his people and lead them in the same prayer.