Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: If Two People Are Praying, One Of Whom Is The Imam, How Should They Stand ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
608.
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ (ان کی خالہ) ام حرام ؓ کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو گھی اور کھجوریں پیش کیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کھجوروں کو ان کے برتن میں اور گھی کو اس کے مشکیزے میں ڈال دو۔ میں روزے سے ہوں۔“ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفل پڑھائے تو ام سلیم ؓ (سیدنا انس کی والدہ) ام حرام ؓ ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ثابت ؓ نے بیان کیا کہ میں یہی سمجھتا ہوں کہ انس ؓ نے کہا تھا: آپ نے مجھے اپنی دائیں جانب چٹائی پر کھڑا کیا تھا۔
تشریح:
1۔بعض اوقات نفل نماز کی جماعت ہوسکتی ہے۔ اور ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ برکت رسانی کے ارادے سے نماز پڑھائی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپﷺ نے انہیں نماز کی تعلیم کے لئے ایسے کیا ہوتا کہ عورتیں بھی قریب سے آپ ﷺ کی نماز کا مشاہدہ کرلیں۔ (نووی) 2۔ جماعت میں دو مرد ہوں تو دونوں کی ایک صف ہوگی۔ امام بایئں جانب اور مقتدی اس سے دایئں جانب کھڑا ہوگا۔ اور عورت خواہ اکیلی ہو۔ یا زیادہ ان کی صف علیحدہ ہوگی۔
الحکم التفصیلی:
إن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دخل على أُم حَرَامٍ، فآتَوْهً بسمن وتمر، فقال: رًدّوا هذا في وعائه، وهذا في سقائه؛ فإني صائم . ثم فام فصلى بنا ركعتين تطوعاً، فقامت أم سًليم وأم حَرام خلفنا- قال ثابت: ولا أعلمه إلا قال-؛ أقامني عن يمينه على بساط.
(قلت: سنده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو والبخاري، وابن حبان (2204) ، وأبو عوانة في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد: ثنا ثابت عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وحماد: هو ابن سلمة. والحديث أخرجه الإمام أحمد (3/248) : ثنا عفان: ثنا حماد... به.وله عنده تتمة في دعائه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأنس أن يكثر الله له ماله وولده. وهكذا أخرجه الطيالسي (رقم 2027) : ثنا سليمان بن المغيرة عن ثابت... به نحوه. ومن طريقه: أخرجه أبو عوانة في صحيحه (2/76- 77) . وأخرجه أحمد (3/193- 194) ، ومسلم مفرقاً (2/127- 128 و 7/159) من طرق أخرى عن سليمان... به. ورواه النسائي (1/129) دون التتمة؛ وهو رواية لأحمد (3/217) . وأخرجه البخاري (4/185) ، وأحمد (13/58) من طريق حميد عن أنس... به نحوه، وهو أتم من حديث سليمان. وحميد مدلس، وقد عنعنه، ولكنهم قالوا: إن عامة ما يرويه عن أنس معنعناً إنما سمعه من ثابت؛ فالظاهر أن هذا منها. وللحديث طريق أخرى عن أنس مختصراً؛ وهو
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ (ان کی خالہ) ام حرام ؓ کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو گھی اور کھجوریں پیش کیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کھجوروں کو ان کے برتن میں اور گھی کو اس کے مشکیزے میں ڈال دو۔ میں روزے سے ہوں۔“ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفل پڑھائے تو ام سلیم ؓ (سیدنا انس کی والدہ) ام حرام ؓ ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ثابت ؓ نے بیان کیا کہ میں یہی سمجھتا ہوں کہ انس ؓ نے کہا تھا: آپ نے مجھے اپنی دائیں جانب چٹائی پر کھڑا کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔بعض اوقات نفل نماز کی جماعت ہوسکتی ہے۔ اور ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ برکت رسانی کے ارادے سے نماز پڑھائی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپﷺ نے انہیں نماز کی تعلیم کے لئے ایسے کیا ہوتا کہ عورتیں بھی قریب سے آپ ﷺ کی نماز کا مشاہدہ کرلیں۔ (نووی) 2۔ جماعت میں دو مرد ہوں تو دونوں کی ایک صف ہوگی۔ امام بایئں جانب اور مقتدی اس سے دایئں جانب کھڑا ہوگا۔ اور عورت خواہ اکیلی ہو۔ یا زیادہ ان کی صف علیحدہ ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ام حرام ؓ کے پاس آئے تو ان کے گھر والوں نے گھی اور کھجور پیش کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے (کھجور کو) اس کی تھیلی میں اور اسے (گھی کو) اس کے برتن میں لوٹا دو کیونکہ میں روزے سے ہوں۔“ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفل نماز پڑھائی تو ام سلیم (انس ؓ کی والدہ) اور ام حرام ؓ ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ثابت کہتے ہیں: میں تو یہی جانتا ہوں کہ انس ؓ نے کہا کہ مجھے آپ ﷺ نے اپنی داہنی طرف چٹائی پر کھڑا کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Husain reported on the authority of the children of Sa’d b. Mu’adh (RA) that Usaid b. Hudair used to act as their Imam. (when he fell ill) the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) came to him inquiring about his illness. They said: Messenger of Allah, our Imam is ill. He said: When he prays sitting, pray sitting. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: The chain of this tradition is not continuous (muttasil).