Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: If Two People Are Praying, One Of Whom Is The Imam, How Should They Stand ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
609.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی اور ان میں سے ایک خاتون کی امامت کرائی تھی۔ پس آپ نے انس ؓ کو اپنی دائیں جانب اور عورت کو پیچھے کھڑا کیا تھا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وأبو عوانة في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة عن عبد الله بن المختار عن موسى ابن أنس يحدث عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه مسلم (2/128) ، وأبو عوانة (2/75) ، والنسائي (11/29) ، والبيهقي (3/95) ، وأحمد (3/258 و 261) من طرق أخرى عن شعبة... به. ولأنس رضي الله عنه قصة أخرى في الباب؛ ستأتي في الكتاب- إن شاء الله تعالى- (برقم 625) . (تنبيه) : عزا المنذري في مختصره الحديث لابن ماجه؛ ولم أجده الأن عنده! ثم وجدته عنده (1/308) .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی اور ان میں سے ایک خاتون کی امامت کرائی تھی۔ پس آپ نے انس ؓ کو اپنی دائیں جانب اور عورت کو پیچھے کھڑا کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی اور ان کے گھر کی ایک عورت کی امامت کی تو آپ ﷺ نے انہیں (یعنی انس ؓ کو) اپنے داہنی طرف کھڑا کیا، اور عورت کو پیچھے۔
حدیث حاشیہ:
بعض اوقات نفل نماز کی جماعت ہو سکتی ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت رسانی کے ارادے سے نماز پڑھائی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی تعلیم کے لیے ایسے کیا ہو تاکہ عورتیں بھی قریب سے آپ کی نماز کا مشاہدہ کر لیں (نووی)۔ جماعت میں دو مرد ہوں تو دونوں کی ایک صف ہو گی۔ امام بائیں جانب اور مقتدی اس سے دائیں جانب کھڑا ہو گا۔ اور عورت خواہ اکیلی ہو یا زیادہ ان کی علیحدہ صف ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) led him and one of their women in prayer. He (the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم) put him on his right side and the woman behind him (Anas (RA)).